کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 21
سو اسے سیکھنے اور اس پر عمل کرنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے خواہ وہ اس کی تحریم کا عقیدہ رکھے یا اِباحت کا۔‘‘[1] (3) ابوعبداللہ رازی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’جادو کا علم برا ہے نہ ممنوع ہے، اور اس پر محقق علماء کا اتفاق ہے، کیونکہ ایک تو علم بذات خود معزز ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُل هَل يَستَوِى الَّذينَ يَعلَمونَ وَالَّذينَ لا يَعلَمونَ...9 ﴾... سورة الزمر" (کہہ دیجئے: کیا عالم اور جاہل برابر ہوتے ہیں ؟ )اور دوسرا اس لئے کہ اگر جادو کا علم حاصل کرنا درست نہ ہوگا تو اس میں اور معجزہ میں فرق کرنا ناممکن ہوتا، سو ان دونوں میں فرق کرنے کیلئے جادو کا علم سیکھنا واجب ہے، اور جو چیز واجب ہوتی ہے وہ حرام او ربری کیسے ہوسکتی ہے؟[2] (4) حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ امام رازی کے مسلک ِمذکور کی تردید میں لکھتے ہیں : ’’رازی کا کلام درج ذیل کئی اعتبارات سے قابل مؤاخذہ ہے: (1) ان کایہ کہنا کہ جادو کا علم حاصل کرنا برا نہیں ، تو اس سے ان کی مراد اگر یہ ہے کہ جادو کا علم حاصل کرنا عقلاً برا نہیں ، تو ان کے مخالف معتزلہ اس بات سے انکار کرتے ہیں ، اور اگر ان کی مراد یہ ہے کہ جادو سیکھنا شرعاً برا نہیں ، تو اس آیت ﴿وَاتَّبَعوا ما تَتلُوا الشَّيـٰطينُ﴾ میں جادو سیکھنے کو برا قرار دیا گیا ہے، نیز صحیح مسلم میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یوں مروی ہے: ’’جو بھی کسی جادوگر یا نجومی کے پاس آیا اس نے شریعت ِمحمدیہ سے کفر کیا‘‘ اور سنن اربعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا فرمان یوں آتاہے: ’’جس نے گرہ باندھی اور پھر اس میں جھاڑ پھونک کی تو گویا اس نے جادو کیا‘‘ (2) ان کا یہ کہنا کہ جادو سیکھنا ممنوع بھی نہیں اور اس پر محقق علماء کا اتفاق ہے تو مذکورہ آیت اور حدیث کی موجودگی میں یہ ممنوع کیسے نہیں ہوگا؟ او رمحقق علماء کا اتفاق تو تب ہو جب اس سلسلے میں ان کی عبارات موجود ہوں ، کہاں ہیں وہ عبارات؟ (3) آیت ﴿قُل هَل يَستَوِى الَّذينَ يَعلَمونَ وَالَّذينَ لا يَعلَمونَ...9 ﴾... سورة الزمر" میں جادو کے علم کو داخل کرنا بھی درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں صرف علم شرعی رکھنے والے علماء کی تعریف کی گئی ہے۔ (4) یہ کہنا کہ ’’جادو اور معجزہ کے درمیان فرق کرنے کے لئے علم جادو حاصل کرنا واجب ہے، کیسے درست ہوسکتا ہے جبکہ صحابہ کرامؓ ، تابعین او رائمہ کرام جادو کا علم نہ رکھنے کے باوجود معجزات کو جانتے تھے اور ان میں اور جادو میں فرق کر لیتے تھے۔ ‘‘[3] (5) ابوحیان البحر المحیط میں کہتے ہیں :’’جادو کا علم اگر ایسا ہو کہ اس میں ستارے اور شیاطین جیسے غیر اللہ کی تعظیم ہو اور ان کی طرف ایسے کام منسوب کئے جائیں جنہیں صرف اللہ ہی کرسکتا ہے، تو ایسا علم حاصل کرنا بالا جماع کفر ہے، اور اسی طرح اگر اس علم کے ذریعے قتل کرنا اور خاوند بیوی اور دوستوں کے درمیان
[1] المغنی، ج۱۰ ص۱۰۶ [2] ابن کثیر، ج۱ ص۱۴۵ [3] تفسیر ابن کثیر، ج۱ ص۱۴۵