کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 19
نقصان پہنچایا جس سے قصاص واجب ہوجاتا ہے تو اس سے قصاص لیا جائے گا اور اگر اس نقصان سے قصاص لازم نہیں آتا تو اس سے دیت وصول کی جائے گی‘‘[1] (5) امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿وَلَو أَنَّهُم ءامَنوا وَاتَّقَوا﴾ سے ان علماء نے دلیل لی ہے جو جادوگر کو کافر کہتے ہیں ، اور وہ ہیں امام احمد بن حنبل اور سلف صالحین کا ایک گروہ جبکہ امام شافعی اور امام احمد (دوسری روایت کے مطابق) کہتے ہیں کہ جادوگر کافر تو نہیں ہوتا البتہ واجب ُالقتل ہوتا ہے، بَجالۃ بن عَبدۃ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے اپنے عاملین کو خط لکھا تھا کہ ہر جادوگر مرد و عورت کو قتل کردو، چنانچہ ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا، یہ اَثر صحیح بخاری میں مروی ہے۔[2] اور اسی طرح حضرت حفصہ ؓامّ المومنین کے متعلق بھی یہ مروی ہے کہ ایک لونڈی نے ان پر جادو کردیا تو انہوں نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جادوگر کو قتل کردینا تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیح ثابت ہے‘‘[3] (6) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :’’امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ جادوگر کا حکم زندیق کے حکم جیسا ہے، لہٰذا اگر اس کا جادو کرنا ثابت ہوجائے تواس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی او راسے قتل کردیا جائے گا، اور یہی مذہب امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے، جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : صرف ثبوت سے اسے قتل نہیں کیا جائے گا، ہاں اگر وہ اعتراف کر لے کہ اس نے جادو کرکے کسی کو قتل کیا ہے، اسے بھی قتل کردیا جائے گا۔‘‘[4] خلاصۂ کلام مندرجہ بالا اَقوالِ علماء وائمہ سے معلوم ہوا کہ اکثر علماء جادوگر کو قتل کر دینے کا حکم دیتے ہیں جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ صرف اس شکل میں اس کے قتل کے قائل ہیں جب وہ جادو گرکے کسی عزیز کو قتل کردے، تو اس کو بھی قصاصاً قتل کردیا جائے گا۔ اہل کتاب کے جادوگر کا حکم امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ساحر ِاہل کتاب بھی واجب ُالقتل ہے، کیونکہ ایک تو اس سلسلے میں وارد احادیث تمام جادوگروں کو شامل ہیں جن میں اہل کتاب کے جادوگر بھی آجاتے ہیں اور دوسرا اس لئے کہ جادو ایک ایسا جرم ہے جس سے قتل مسلم لازم آتا ہے اور جس طرح قتل مسلم کے بدلے میں ذمی کو قتل کر دیا جاتاہے، اسی طرح جادو کے بدلے میں بھی اسے قتل کردیا جائے گا۔[5] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ساحر ِاہل کتاب واجب ُالقتل نہیں ہے، اِلا یہ کہ وہ جادوکے عمل سے کسی کو قتل کر دے تو اسے بھی قتل کردیا جائے گا۔[6] امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کامسلک بھی وہی ہے جو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔[7]
[1] تفسیر القرطبی، ج۲ ص۴۸ [2] البخاری، ج۶ ص۲۵۷۔ الفتح [3] تفسیر ابن کثیر، ج۱ ص۱۴۴ [4] فتح الباری، ج۱۰ ص۲۳۶ [5] المغنی، ج۱۰ ص۱۱۵ [6] فتح الباری ،ج۱۰ ص۲۳۶ [7] فتح الباری، ج۱۰ ص۲۳۶