کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 18
ہوجائے کہ یہ جادوگر ہے تواس کے پاس مت جائیں ورنہ آپ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صادقآجائے گا: ’’جو آدمی کسی نجومی کے پاس آیا، پھر اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کئے گئے دین سے کفر کیا‘‘[1] حصہ پنجم شریعت ِاسلامیہ میں جادو کا حکم شریعت میں جادوگر کے متعلق فیصلہ (1) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’جادوگر جو جادو کا عمل کرتا ہو اور کسی نے اس پر جادو کا عمل نہ کیا ہو، اس کی مثال اس شخص کی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿وَلَقَد عَلِموا لَمَنِ اشتَر‌ىٰهُ ما لَهُ فِى الءاخِرَ‌ةِ مِن خَلـٰقٍ...102﴾... سورة البقرة ’’سو میری رائے یہ ہے کہ وہ جب جادو کا عمل کرے تو اسے قتل کردیا جائے‘‘[2] (2) امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’جادوگر کی حد قتل ہے، اور یہ حضرت عمر، عثمان، ابن عمر، حفصہ، جندب بن عبداللہ، جندب بن کعب، قیس بن سعد، عمر بن عبداللہ رضوان اللہ علیہم سے مروی ہے اور یہی مذہب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ہے‘‘ (3) امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’مسلم جادوگر اور ذمی جادوگر کے متعلق فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتاہے، چنانچہ امام مالک کا مذہب یہ ہے کہ مسلم جادوگر جب از خود ایسے کلام سے جادو کرے، جس میں کفر پایا جاتا ہو اسے توبہ کا موقع دیئے بغیر قتل کردیا جائے اور اس کی توبہ قبول نہ کی جائے، کیونکہ جادو کا عمل ایسا ہے جسے وہ خفیہ طور پر سرانجام دیتا ہے، جیسا کہ زندیق اور زانی اپنا کام خفیہ طور پر کرتے ہیں ، اور اس لئے بھی کہ اللہ نے جادو کو کفر کہا ہے ﴿وَما يُعَلِّمانِ مِن أَحَدٍ حَتّىٰ يَقولا إِنَّما نَحنُ فِتنَةٌ فَلا تَكفُر‌﴾‘‘ اور یہی مذہب امام احمد بن حنبل، ابوثور، اسحاق اور امام شافعی[3]اور امام ابوحنیفہ کا ہے‘‘[4] (4) امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’کوئی شخص جب اس بات کا اعتراف کر لے کہ اس نے ایسے کلام کے ساتھ جادو کیا ہے جس میں کفر پایا جاتاہے اور وہ اس سے توبہ نہیں کرتا تو اسے قتل کردینا واجب ہوگا اور اسی طرح اگر دلیل سے یہ بات ثابت ہوجائے کہ اس نے واقعتا کفریہ کلام کے ساتھ جادو کا عمل کیا ہے تو اسے قتل کردینا ضروری ہوگا۔ اور اگر اس نے ایسے کلام کے ساتھ جادو کیا ہو جس میں کفر نہیں پایا جاتا تو اسے قتل کرناجائز نہیں ہوگا، ہاں اگر جادوگر نے جادو کا عمل کرکے جان بوجھ کر دوسرے شخص کو ایسا
[1] یہ حدیث اپنے شواہد کے اعتبار سے حسن درجے کی ہے، اسے البزار، احمد اور الحاکم نے روایت کیا ہے نیز دیکھئے، صحیح الجامع، ۵۹۳۹ [2] المؤطا (۶۲۸)، کتاب العقول باب ماجاء فی الغیلۃ والسحر [3] امام قرطبی نے شافعی کا یہی مسلک بیان کیا ہے جبکہ ان کا مشہور مسلک یہ ہے کہ جادوگر کو محض جادو کی وجہ سے قتل نہ کیا جائے، ہاں اگر وہ جادو کرکے کسی کو قتل کرتا ہے تو اسے قصاصاً قتل کردیا جائےگا [4] تفسیر القرطبی، ج۲ ص۴۸