کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 13
اس پر ایک دھونی کو رکھ دیتا ہے، اگر اس کا مقصد نفرت پیدا کرنا یا میاں بیوی میں جدائی ڈالنا ہو تو بدبودار دھونی آگ پررکھ دیتا ہے اور اگر اس کا مقصد محبت پیدا کرنا یا جن میاں بیوی پر جادو کیا گیاتھا اور وہ ایک دوسرے کے قریب نہیں جاسکتے تھے، ان سے جادو کے اثر کو ختم کرنا ہو تو وہ آگ پر خوشبودار دھونی رکھتا ہے، پھر شرکیہ تعویذات جو جادوگر کے خاص طلسم ہوتے ہیں کو پڑھنا شروع کرتا ہے اور جنوں کو ان کے سردار کی قسم دیتا ہے اور اس کا واسطہ دے کر ان سے مختلف مطالبات کرتا ہے… اسی دوران اسے کتے کی شکل میں یا اژدہے یا کسی اور شک میں ایک خیالی تصویر نظر آتی ہے جسے وہ اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے اَحکامات جاری کرتا ہے، اور کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ اسے کوئی چیز نظر نہیں آتی بلکہ اس کے کانوں میں ایک مخصوص قسم کی آواز پڑتی ہے اور کبھی کبھار یوں بھی ہوتا ہے کہ اسے کوئی آواز بھی سنائی نہیں دیتی اور اسے جس شخص پر جادو کرنا ہوتا ہے ، اس کے بال یا اس کا کوئی کپڑا منگوا لیتاہے جس سے اس شخص کے پسینے کی بو آرہی ہوتی ہے… اور پھر اسے جو کچھ کرنا ہوتا ہے اس کے متعلق وہ جنوں کو حکم جاری کر دیتا ہے۔اس طریقے میں درج ذیل باتیں نمایاں ہیں : (1) جن تاریک کمروں کو پسند کرتے ہیں ۔ (2) جنوں کو ایسی دھونی کی بو سے غذا ملتی ہے جس پر بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو۔ (3) جن ناپاکی کو پسند کرتے ہیں او رشیطان ناپاک لوگوں کے بالکل قریب ہوتے ہیں ۔ دوسرا طریقہ جادوگر کوئی پرندہ (فاختہ وغیرہ) یا کوئی جانور (مرغی وغیرہ) جنوں کی بتائی گئی خاص شکل و صورت کے مطابق منگواتا ہے جس کا رنگ غالباً سیاہ ہوتا ہے کیونکہ جن سیاہ رنگ کو دوسرے رنگوں پر فوقیت دیتے ہیں ۔ پھر وہ اسے ’بسم اللہ‘ پڑھے بغیر ذبح کردیتا ہے اور اس کا خون مریض کے جسم پر ملتا ہے، پھر اسے کھنڈرات میں یا کنوؤں میں یا غیر آباد جگہوں میں پھینک دیتا ہے جو کہ عموماً جنوں کے گھر ہوتے ہیں ، اور اسے ان میں پھینکتے ہوئے بھی ’بسم اللہ‘ نہیں پڑھتا، پھر اپنے گھر چلا جاتاہے اور شرکیہ تعویذات پڑھنے کے بعد جو چاہتا ہے اس کا جنوں کو حکم جاری کردیتا ہے۔ مندرجہ طریقے میں دو طرح سے شرک پایا جاتاہے : (1) تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جنوں کے لئے جانور کو ذبح کرنا حرام بلکہ شرک ہے کیونکہ یہ ذبح لغیراللہ ہے، چنانچہ ایسے جانور کا گوشت کھانا بھی کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے چہ جائیکہ اسے غیر اللہ کے لئے ذبح کیا جائے، جبکہ جاہل لوگ ایساناپاک فعل پر زمانے میں اور ہر جگہ پر کرتے رہتے ہیں ۔ یحییٰ بن یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھے وہب نے بیان کیا ہے کہ کسی خلیفہ ٔ وقت کے دور میں ایک چشمہ دریافت ہوا، ا س نے اسے عام لوگوں کے لئے کھول دینے کا ارادہ کیا اور اس پر جنوں کے لئے جانور