کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 10
شوہر کا انتقال اس کی زوجیت میں ہوا ہے جبکہ تین اسبابِ وراثت سے ایک نکاح بھی ہے۔ سنن ابوداود میں حدیث ہے ’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال ہوا جس نے کسی عورت سے نکاح کیا لیکن دخول نہیں ہوا اور نہ اس کا حق مہر مقرر ہوا اور وہ مرگیا۔ جواباً ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے لئے مکمل مہر ہے اور اس پر عدت بھی ہے اور اس کے لئے وراثت بھی ۔ معقل بن یسار نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے بروع بنت واشق کے حق میں اسی طرح فیصلہ دیا تھا‘‘ (باب فیمن تزوج ولم یسمّ صداقا) یہ واضح دلیل ہے کہ قبل از دخول عورت خاوند کی جائیداد سے وارث بنتی ہے۔ ٭سوال: موجودہ رہائشی مکانوں میں غسل خانہ اور بیت الخلاء مشترکہ بنائے جاتے ہیں ۔ کیا ان بیت الخلاء والے غسل خانوں میں وضو کیا جاسکتا ہے ، ان میں بسم اللہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلاء میں وضو کا جواز ہے لیکن وہاں بسم اللہ نہیں پڑھنی چاہئے۔ داخل ہونے سے پہلے بہ نیت ِوضو بسم اللہ پڑھ لے یا فراغت کے بعد باہر آکر بسم اللہ پڑھ کر پھر واپس جاکر وضو کرلے۔ سعودی عرب کے مفتی شیخ ابن عثیمین کا فتویٰ ہے کہ دل میں پڑھ لے، بآوازِ بلند نہ پڑھے۔ فرماتے ہیں : ((التسمیة إذا کان الإنسان في الحمام تکون بقلبه ولا ینطق بها بلسانه)) (فتاویٰ اسلامیہ:۱/۲۱۹) ’’جب انسان بیت الخلاء میں ہو تو بسم اللہ دل میں ہی پڑھے ، زبان سے اس کو ادا نہ کرے‘‘ ٭سوال: غسل کے بعد بدن کو کپڑے /تولئے سے نہ پونچھنا اور وضو کے بعد اعضاء کو تولئے وغیرہ سے خشک کر لینا کوئی شرعی مسئلہ ہے تو واضح کریں ؟ جواب: غسل اور وضو ء کے بعد اعضاء کو خشک کیا جاسکتا ہے۔ منع نہیں ، کیونکہ اصل اباحت ہے اور حضرت میمونہ کی جس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے بعد وہ تولیہ لے کر حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس کردیا، یہ واقعہ خاص ہے۔ قاعدہ مشہور ہے وقائع الأعیان لا یحتج بھا علی العموم ’’خاص واقعات سے عموم پر استدلال کرنا درست نہیں ‘‘ یہاں احتمال ہے، ممکن ہے اس تولیہ میں عدمِ جواز کا کوئی سبب ہو یا آپ جلدی میں ہوں یا وہ پاک صاف نہ ہو یا اس بات سے ڈرے ہوں کہ تولیہ پانی سے خود ہی تر نہ ہوجائے جو غیر مناسب ہے وغیرہ۔ بلکہ غسل کے موقعہ پر حضرت میمونہ کا تولیہ پیش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اعضاء کو خشک کرتے تھے ،ورنہ وہ پیش نہ کرتیں ۔نیز سنن ابن ماجہ میں بسند ِحسن حضرت سلمان سے مروی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا اورصفا کا جبہ جو آپ نے پہنا ہوا تھا ،اس سے اپنے چہرے کو صاف کیا ۔(مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو عون المعبود :۱/۱۰۱)