کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 7
﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴿47﴾...المائدة ان آیات کی روشنی میں اس بات کی وضاحت کریں کہ ہمارے ملک پاکستان کےجج صاحبان: 1۔کے فیصلوں کا کیا حکم ہے؟ 2۔ان کو فاضل جج کے لقب سے نوازنے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ 3۔علماء کرام کا ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا کیساہے؟ الجواب بعون الوہاب:(1) ہمارے ملک پاکستان میں جج صاحبان کے جو فیصلے شریعت کے مطابق ہیں وہ قابل تحسین ہیں اور جو اس کے برخلاف ہیں وہ قابل رد ہیں ،شرعاً ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔ (2)۔اگر کوئی جج شریعت کے خلاف فیصلہ حلال سمجھ کر کرتاہے بلاشبہ وہ کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔اور جو جج یہ اعتقاد رکھتاہے کہ میں حرام کامرتکب ہوں اور قبیح فعل کررہا ہوں ایسےجج کاکفر،ظلم اور فسق اس کو ملت اسلامیہ سے خارج نہیں کرتا۔کیونکہ کفر اور ظلم وغیرہ کے درجات ہیں ہر ایک سے خروج عن الملۃ لازم نہیں آتا۔جملہ تفاصیل صحیح البخاری کی کتاب الایمان میں دیکھ جاسکتی ہے۔اس بنا پر گناہ گار جج پر فاضل جج کے اطلاق کا جواز ہے بخلاف پہلی قسم کے۔ (3) علماء کامقصد اگر اصلاح ہے تو بایں صورت جج حضرات سے میل ملاقات کاکوئی حرج نہیں ! سوال:کیاشادی کے بعدعورت اپنے خاوند کے ہاں رہنے کی زیادہ حق دار ہے یا اپنے والدین کے ہاں ۔کیا عورت کے رشتہ دار عورت کے خاوند کی اجازت کے بغیر عورت کو خاوند کے گھر سے لے جاسکتے ہیں یا نہیں اور اگر عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے چلی جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب:شادی کے بعد بیوی کو شوہر کی اطاعت کرنی چاہیے۔ہر ایک سے میل ملاقات کے لئے اس کی رضا مندی حاصل کرنی چاہیے۔حدیث میں ہے"عورت جب پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہے اور رمضان کے روزے رکھتی ہے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہے اور اپنے شوہر کی اطاعت گزار ہے۔تو اسے اختیار ہوگا جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے"(ابو نعیم فی الحلیۃ) دوسری روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ"اگر میں کسی کو امر دیتا کہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے"(جامع ترمذی) مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:آداب الزفاف،ص180 از علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ (طبع ثالث) نافرمانی کی صورت میں شوہر مناسب تادیبی کاروائی کرسکتا ہے۔(ملاحظہ ہوسورۃ النساء:34) جملہ تحفظات کے ساتھ حسب ضرورت عورت گھر سے باہر وقت گزار سکتی ہے۔ سوال:ایک حافظ قرآن امامت کروتاہے لیکن اس کی بیوی ،ماں اور ہمشیرگان وغیرہ پردہ نہیں کرتیں ۔ آیا ایسے حافظ واعظ کو امام بنانا اور پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ جواب۔امام کو چاہیے کہ بے پردہ عورتوں کو تلقین کرتا رہےاس طرح وہ اپنے فرض سے سبکدوش ہوجائے گا بایں صورت اس کی امامت درست ہوگی لیکن اگر وہ اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتاہے تو گناہ میں وہ بھی شریک سمجھاجائے گا۔ایسے امام سے واقعتاً نفرت کا ا ظہار ہونا چاہیے حالات کے پیش نظر اس کو معزول بھی کیا جاسکتاہے۔٭٭