کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 56
الاسلام..... منهج الاسلام في كيفية الموخاة والتحكيم بين المسلمين..... اصول الخطابة والارشاد.....معالم علي طريق الهجرة....حكمة التشريع في تعدد الزوجات وتحديد النسل ...رمضانيات....أداب زيادة المسجد النبوي والسلام علي رسول اللَّه صلي اللَّه عليه وسلم.....مع الرسول صلي اللَّه عليه وسلم في حجة الوداع....الاسراء والمعراج(من الكتاب والسنة)...سجود التلاوة.....مباحث الدماء في الاسلام(في مجلدين 600 صفحة) فهارس التمهيد....هداية المستفيد من التمهيد(12مجلد) جس میں تمہید کو فقہی ابواب کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے اسی طرح اور بھی کئی مؤلفات اور مقالات وغیرہ ہیں ۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی ایک بہت بڑی لائبریری تھی جو مختلف قسم کی کتب مصنفات قدیم طبعات ،مخطوطات اور بعض مخطوطات کی عکسی نقول سے بھر ی پڑی تھی۔ لا ئبریری بڑی منظم اور بڑی عمدہ ترتیب دی ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شیخ کے بیٹوں کو اس کی حفاظت کی توفیق دے اور وہ اس لائبریری سے پورافائدہ اٹھا ئیں ! موصوف رحمۃ اللہ علیہ صفات حمیدہ اخلاق عالیہ تواضع بلند آداب اور جودوسخا جیسی خوبیوں کے سبب ممتازتھےعلماء کے اقوال اور فقہی مذاہب اورعلماء کے اقوال کا وسیع علم رکھتے تھے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک کی طرف قدرے میلان رکھتے تھےطلباء کی قدراور عزت کرتے ۔جو کام بھی آپ سے کہا جا تا اس کی تکمیل میں بخل نہ کرتے۔ہمیشہ خیر خواہی اور نصیحت کرتے تھے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ نے میری مسجد میں جمعہ ادا کیا خطبہ میں ،میں نے عورت کی ملازمت کے موضوع پر گفتگو کی اور ان شبہات کا ذکر کیا جو عموماً اس پہ اٹھائے جاتے ہیں موصوف خطبہ کے بعد میرے پاس آئے اور میرے پیش کردہ موضوع کی تائید کی اور اس کی اہمیت اور اس کے خطرات کا ذکر کیا اور مجھے کہا کہ یہ موضوع بڑااہم ہے وقتاً فوقتاً اسے پیش کرتے رہنا چاہیے ۔موصوف رحمۃ اللہ علیہ اہل علم سے بڑا تعلق رکھتے اور ان سے ملتے جلتےرہتے تھے آپ کا دوسرے علماء کے ساتھ کتابوں اور مخطوطات کا تبادلہ جاری رہتا ۔ایک دن میں آپ کے پاس تھا کہ آپ نے وہ مخطوطہ نکالا جو نسیان (بھول چوک) کے موضوع پر عبد الغنی نابلسیکا لکھا ہوا تھا آپ سے یہ مخطوطہ محدث مدینہ علامہ حماد انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے مانگا تھا ۔میں اور شیخ عطیہ ان کے پاس گئے جہاں شیخ نے یہ مخطوطہ انہیں ہدیہ کردیا۔ قاضی ہونے کے ناطے شیخ موصوف مسلمانوں کے فیصلے کرنے میں بڑا اہتمام کرتے تھے ان کے حالات کا وسیع علم رکھتے ۔آپکی قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ آپ طبی ادویات بہت اچھے طریقے سے تیار کر لیاکرتے۔ اللہ تعالیٰ نے موصوف کو صالح بیٹے عطا کئے جو سب تحصیل علم میں مشغول ہیں ۔بڑا بیٹا عبد الرحمٰن ہے جس کے نام پر موصوف کی کنیت تھی اور دیگر مصطفیٰ احمد محمد اور سالم ہیں ۔ہم اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے دین پر ثابت قدی کی دعا کرتے ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے والد کی وفات کے بعد ان کے راستے پر چلنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرما ئے۔ آخری برسوں میں شیخ بہت سے امراض وآلام میں مبتلا رہے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ مصیبت پر صبر کرنے والے اور ثواب کے امیداوار تھے حتیٰ کہ بیماری بڑھ گئی اور سوموار کے دن 6/ربیع الثانی 1420ھ کو کو روح اپنے باری کے سپرد کردی ۔اللہ تعالیٰ کی رحمت موصوف کو اپنی آغوش میں لے اور آپکو علیین میں بلند جگہ عطا فرمائے ۔آمین!