کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 54
سعد کو) بھی گہرا صدمہ ہوا کیونکہ میرے ان سے قریبی مراسم تھے عموماً ان کے پاس بیٹھا کرتا اور مدینہ منورہ میں ان کے گھر میں بکثرت ان کی زیارت کا شرف حاصل کرتا میں نے ان کے علم توجیہات و نکات اور تجربوں سے بھی خوب استفادہ کیا۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ مصر میں بریرہ شرقیہ سے متصل المہدیۃ میں 1346ھ (1927ء)کو پیداہوئے اور بڑی پاکیزہ پرورش و تربیت پائی ۔بچپن میں اپنے چچا محمد مصطفیٰ عطیہ سالم کے گرویدہ رہے اور ان کا ساتھ اختیار کیا جن کا شمار ان لوگوں میں تھا جو حصول علم میں ہر قسم کی مشکل کو خندہ پیشانی سے برادشت کرتے ہوئے اپنی سی ہر ممکنہ کوشش میں لگے رہتے۔ شیخ عطیہ جب جوانی کو پہنچے تو اللہ تعالیٰ کے حرمت اور برکتوں والے شہر کی طرف ادائیگی حج کے لیے اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سفر کرنے کا شوق چرایا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی نیک خواہش پوری فرمائی اور 1364ھ(1944ء) میں آپ کی یہ دلی خواہش پوری ہوئی ۔مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے بعد اہل مدینہ سے میل ملاقات میں گزر بسر ہوتی۔آپ نے مسجد نبوی میں علم وتعلم کا چرچادیکھا تو تحصیل علم کے لیے مدینہ منورہ میں رہائش پذیر ہونے کا خیال دل میں جم گیا آپ صبح کے وقت دارالحدیث میں ہو تے اور شام کو مسجد نبوی کے علمی حلقوں میں بیٹھتے ۔اس طرح طلب علم میں مگن ہوگئے اور محنت اور مشقت کی پروانہ کرتے ہوئے علمائے مدینہ سے متعدد کتب حدیث پڑھیں جن میں مؤطاامام مالک بلوغ المرام صحیح البخاری سنن ابی داؤد ،ریاض الصالحین نیل الاوطاراور مصطلح الحدیث فرائض اور نحو وغیرہ جیسے علوم شامل ہیں ۔ آپ کے اساتذہ تو کثیر ہیں لیکن جس استاذ سے پورے اہتمام سے تحصیل علم کی ان سے علمی اثر قبول کیا اور سفر وحضر میں ان کا ساتھ اختیار کیا وہ عظیم عالم محمد امین شنقیطی سے صاحب تفسیر اضواءالبیان ہیں ان سے مختلف فنون کی بہت سی کتابیں پڑھیں جن کا شمار مشکل ہے۔۔شیخ شنقیطی سے حصول علم کا اس قدر اہتمام کیا کہ گویا ایک درسگاہ سے منسلک ہوں شیخ عطیہ اکثر اپنے کلام میں ان کا تذکرہ فرمایا کرتے۔ آپ کے شیوخ میں علامہ عبدالرحمٰن افریقی بھی ہیں جو مسجد نبوی میں مدرس تھےان کے حلقہ تلمذ میں بھی رہے اور ان کے علم سے وافر حصہ حاصل کیا۔اسی طرح معروف زاہد عالم حق کہنے والے علامہ شیخ محمد بن علی بن ترکی رابطہ عالم سلامی کے سابق جنرل سیکرٹری علامہ شیخ محمد بن علی حرکان اور علامہ عبدالرزاق عفیفی بھی آپ کے اساتذہ میں سے ہیں مذکورہ علماء کے علاوہ دیگر شخصیات سے بھی شیخ نے استفادہ کیا اور متاثر ہوئے۔۔۔دوشخصیتوں جن کا خود شیخ نے اعتراف کیا ہے سے آپ حدودمتاثرتھے۔ 1۔معروف یگانہ روزگار عالم خاتمہ الحفاظ سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن باز جن کے ساتھ شیخ موصوف کو کلیہ الشریعہ اور پھر کلیہ اللغۃ میں کام کرنے کا موقع میسر آیا۔پھر مدینہ منورہ یونیورسٹی میں بھی اکٹھے رہے آپ شیخ کے منہج اور علم سے بہت متاثر تھے۔ 2۔مسجد نبوی کے امام اور خطیب علامہ شیخ العزیز بن صالح شیخ عطیہ کو ان کے ساتھ عہد ہ قضاء پر کام کرنے کا موقع ملا۔مکہ سے باہر سفروں میں ان کے رفیق رہے اور عمل میں ان کے طریقہ اور تعامل سے متاثر ہوئے۔فیصلوں میں ان کی عمیق اور دور رس نظر کی خوب تعریف کرتے ۔ شیخ موصوف دیگر بہت سے علماء سے ملاقات کرتے رہتے جن میں محمد خیال شیخ عبد اللہ بن زاحم شیخ حسن