کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 53
یادرفتگان تحریر : شیخ سعد عبد اللہ سعدان ( مترجم :عبدالرشید تونسوی قاضئ مدینہ منورہ شیخ محمد عطیہ سالم بلا شن و شبہ موت بر حق ہے اور موت کا ایک وقت مقرر ہے اور تمام لوگوں کومرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔"ہرجان موت چکھنے والی ہے" لیکن اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور اللہ کی طرف بلانے والے داعی کی موت عام آدمی سے مختلف ہوتی ہے۔ عالم کی موت مصیبت اور غمناک ہوتی ہے۔ عالم کی موت اسلام میں ایسارخنہ اور دراڑ پیدا کر دیتی ہے۔ جو بآسانی پر نہیں کی جاسکتی ۔اللہ نے فرمایا : ﴿أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا... ﴿41﴾...الرعد "کیا انہوں نے نے دیکھا اور جانا نہیں کہ ہم زمین کی طرف آتے (نظر کرتے)ہیں اور اس کے اطراف و جوانب سے اسے کم کرتے ہیں ۔کہا گیا ہے کہ زمین کو اطراف سے کم کرنے سے مراد "علماء حق کی موت "ہے۔اور بخاری و مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث روایت کی ہے جس میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے ہیں ۔"یقیناً اللہ تعالیٰ علم کو بندوں کے سینوں سے نہیں کھینچےگا لیکن علم کو علماء کو فوت کرنے کے ساتھ قبض فرمائے گا۔" عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں "علم کو لازم پکڑو اس کے قبض ہونے اور اٹھائے جانے سے پہلے پہلے۔۔۔اور علم کے قبض ہونے سے مراد علماء کی موت ہے۔مزید فرماتے ہیں ۔"عالم کی موت اسلام میں ایک رخنہ ہے جسے مرورلیل و نہار اور ان کا تغیر پر نہیں کرسکتا ۔" سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کیا کہ لوگوں کی ہلاکتکی علامت کیا ہے؟جواب دیا جب ان کے علماء فوت ہو جا ئیں ۔گزشتہ چند ماہ کے دوران امت مسلمہ متعدد ممتاز علماء کی موت کے سبب غم واندوہ سے دوچار ہے۔ جیسےعلامہ عمر محمد فلاتہ علامہ محمود طناحی علامہ شیخ صالح بن غصون شیخ سالم و خیل علامہ عبدالقادر سندی شیخ الاسلام عبد العزیز بن باز شیخ مؤرخ ادیب محمد مجذوب علامہ علی طنطاوی علامہ فقیہ مصطفیٰ زرقاء شیخ علامہ دکتورمناع قطان (اور علامہ محقق محدث العصر شیخ محمد ناصر الدین البانی سید ابوالحسن علی ندوی حافظ عبد القادر روپڑی مولانا عبدالروف رحمانی جھنڈانگری وغیرہ )ان کی موت ایک عظیم مصیبت اور بہت بڑا غم و صدمہ ہے۔ قدرت کا اصول ہے کہ جودنیا میں لمبا عرصہ گزارتا ہے اس پر دنیا کی خوشیاں اور مصائب آتے رہتے ہیں انہی علماء میں سے جنہوں نے گزشتہ دنوں امت کو الوداع کہا مدینہ منورہ کے ایک نامور عالم فاضل جن کی عمدہ گفتگواور نافع دروس سے دنیا مستفید ہوتی تھی علامہ فقیہ قاضی علامہ عطیہ محمد سالم ہیں جو منگل کے روز 6ربیع الثانی 1420ھ (20/جولائی 1999ء)فوت ہوئے رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ انہیں اعلیٰ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ان کی وفات پر ان کے چاہنے والوں اور ان کے تلازہ اور طلباء میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔مجھے (شیخ
[1] خطیب جامع الامیر فیصل بن طلال ، الریاض ۔مترجم : عبد الرشید تونسوی ، خریج جامعہ رحمانیہ ، لاہور حال مدرس جامعہ ابن تیمیہ