کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 5
دار الافتاء شیخ الحدیث حافظ ثنااللہ مدنی جامعہ لاہور الاسلامیہ ( رحمانیہ) ٭ سسرالی محرم عورت سے زنا پر کیا بیوی سے نکاح ٹوٹ جائے گا؟ ٭ حلالہ کی شرعی حیثیت ٭ غیر شرعی عدالتوں کے فیصلوں کی حیثیت ٭ شادی شدہ عورت کا خاوند کے گھر کے باہر قیام سوال:ایک آدمی نے اپنی حقیقی بہو کے ساتھ زبردستی زنا کیا اور اس کے بعداقرار جرم بھی کرلیا؟ سوال یہ ہے کہ کیا وہ عورت اپنے خاوند کی ابھی تک بیوی ہے یا کہ نہیں ،اگر نہیں تو کیوں ؟(محمد اختر،ریاض) جواب:مسئلہ ہذا میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔لیکن راجح بات یہ ہے کہ زنا کے ذریعے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔سنن ابن ماجہ میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے "لايحرم الحرام الحلال" یعنی حرام کے ارتکاب سے حلال شے حرام نہیں ہوتی۔اس کی سند کے بارے میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں ۔"واسناده اصح من الاول"(فتح الباری 156/9) کہ پہلی سند سے اس کی سند زیادہ صحیح ہے۔ اورصحیح بخاری کے باب کے عنوان میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:إِذَا زَنَى بِأُخْتِ امْرَأَتِهِ ، لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ یعنی جب کوئی سالی سےزنا کرلے تو زانی پر اس کی بیوی حرام نہیں ہوگی۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :" فمذهب الجمهور لا تحرم إلا بالجماع مع العقد (157/9) "جمہور کا مسلک یہ ہے کہ عورتیں اسی و قت حرام ہوتی ہیں جب جماع ،عقد کے بعد ہو" نیز یہ بھی فرمایا: ’’ وأبى ذلك الجمهور وحجتهم أن النكاح في الشرع إنما يطلق على المعقود عليها لا على مجرد الوطي وايضا فالزنا لا صداق فيه ولاعدة ولا ميراث‘‘ "جمہور نے اس بات کا انکار کیا ہے کہ زنا کے ذریعے حرمت ثابت ہو۔دلیل ان کی یہ ہے کہ شرع میں نکاح کا اطلاق اس عورت پر ہوتاہے۔جس سے عقد کیاگیا ہو۔خالی وطی کانام نکاح نہیں ۔اسی طرح زنا میں صداق،عدت اور نہ میراث ہے"(ص157حوالہ مذکور) ان دلائل سے معلوم ہواکہ زنا کےذریعے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ سوال :حلالہ کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں ۔بعض لوگ سورہ بقرہ کی آیت سے حلالہ کا جواز ثابت کرتے ہیں ۔قرآن وسنت کی روشنی میں حلالہ کے بارے میں بتائیے؟ (محمد اصغر،لاہور) جواب:حلالہ کے حرام ہونے پر پوری امت کا اجماع ہے۔یہ کوئی اختلافی مسئلہ نہیں ہے۔جس طرح بیک وقت تین طلاقیں دینا حرام ہے۔اس کی حرمت میں بھی کسی کا اختلاف نہیں ہے۔تاہم اس کے وقوع اورعدم وقوع کے بارے میں بعض اختلافات موجود ہیں ،جس کی تفصیل سے اہل علم واقف ہیں ۔ حلالہ کے حرام ہونے کے باوجود اس کا جواز قرآن کریم سے پیش کرنا،نہایت تعجب خیز امر