کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 48
(161)عقیدہ ختم نبوت :1974ء صفحات 90۔ مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنے ایک خط میں وضاحت فرمائی کہ" مسلمان ہونے کے لیے کسی نئےظہور پر ایمان لانا ضروری نہیں "یہ قادنیوں کے غلط عقائد اور ان کے گروہ کی تردید تھی۔ قادیانیوں نے یہ مشہور کر دیا کہ مولانا ابو الکلام نزول عیسیٰ علیہ السلام کے قائل نہیں غرضیکہ ایمان باللہ ایمان بالرسل نئے ظہور پر ایمان ان عنوانات پر مولاناغلام رسول مہر حکیم سعد اللہ مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابرا ہیم میر سیالکوٹی سے مولانا ابو الکلام کی مراسلت ہوئی اور یہ سات خطوط تھے۔جنہیں عقیدہ ختم نبوت کے عنوان سے شائع کیا گیا ہے۔ مولانا کے حکم سے مرزائیت کی تردید میں بہت اہم مباحث کا اجمالی ذکر آیا ہے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ : (162)مرزائیت اور اسلام : 1976ء صفحات 220۔ اس کتاب میں مرزا قادیانی اور اس کی ذریۃ البغایا کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ مولانا حافظ محمد ابراہیم میرکمیر پوری: (163)فسانہ قادیان : صفحات190۔ اس کتاب میں مرزا قادیانی کا بچپن شر مناک جوانی اور اندوہناک موت کا تذکرہ بڑے دلچسپ انداز میں کیا گیا ہے۔ مولانا عبید اللہ احرار: (164)بیان مجلس احرار اسلام بعدالت مسٹر جسٹس صمدانی 1974ء صفحات 110) 29مئی1974ءکو ربوہ ریلوئے اسٹیشن کی انکوائری کے سلسلہ میں حکومت پاکستان نے مسٹر جسٹس کے ایم صمدانی پر مشتمل ایک ٹر بیونل مقرر کیا تھا مجلس احرار اسلام پاکستان کے مولانا عبید اللہ احرار نے ایک تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا قادیانیت کا مذہبی وسیاسی تجزیہ کرنے کے لیے یہ اہم دستاویزہے۔ مولانا محمد حنیف ندوی : (165)مرزائیت نئے زاویوں سے صفحات 275۔ مولانامحمد حنیف ندوی مرحوم نے ایک اچھوتے انداز میں قادیانیت کا تجزیہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ مرزائیت مذہب کے لبادہ میں برطانوی سامراج کاسہراہےاور اس کا مقصد ملت اسلامیہ میں انتشاروافتراق اور اس کوبیخ و بن سے اکھاڑ ناہے اور مرزائیت مذہب کے نام پر گماشتہ دو اشتہ کا کردار ادا کر رہی ہے یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت عمدہ اور نفیس ہے۔ مولانا عبد الرحیم اشرف رحمۃ اللہ علیہ :