کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 40
آتے ہیں اور اس کے بعد ان کا جادو مکمل ہوتا ہے ۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ چیز جادو کی تاثیر کی وجہ سے نہیں شیطانوں کی تاثیر کی وجہ سے ہو تی ہے کیونکہ خود شیطانوں نے جادو گروں کو یہ تعلیمات دے رکھی ہوتی ہیں کہ وہ ستاروں کو پکارا کریں چنانچہ وہ جب ایسا کرتے ہیں تو خودشیطان جادوکے سلسلے میں ان سے تعاون کرتے ہیں لیکن اس کا پتہ جادو گروں کو نہیں لگنے دیتے۔ جیسا کہ کافر پتھر سے بنے ہوئے بتوں کو جب پکارتے تھے تو شیطان بتوں کے اندر سے ان کو جواب دیتے تھے اور کافروں کو یقین ہو جاتا تھا کہ یہی بت ان کے معبود ہیں حالانکہ حقیقت میں ایسا نہ تھا یہ تو صرف شیطانوں کی طرف سے ان کافروں کو گمراہ کرنے کا ایک طریقہ تھا۔(جاری ہے) حوالاجات:۔ (1)بخاری 2276۔مسلم 2201ترمذی 2063ابن ماجہ 2156۔(2)تہذیب اللغۃج4ص290۔ (3)لسان العربج4ص348۔(4)ایضاً (5)مقاییس اللغۃص507اورالمصباح ص267۔(6)المعجم الوسیط ج1ص419۔(7)محیط المحیط ص399۔(8)المصباح المیزص268۔ (9)المغنی ج10ص104۔(10)زادالمعادج4ص126۔(11)سورہ طہٰ 134۔(12۔سورۃالاحقاف 29۔(13)سورۃ الانعام 130۔ (14)سورۃ الجن1۔(15)سورۃ الجن6)(16)سورۃ المائدۃ 91۔(17)سورۃ النور21۔(18)مسلم ج4 ص170نووی ۔ (19)مالک ج1 ص68بخاری ج6ص343مع فتح النسائی ج2ص12ماجہ ج1 239۔(20)بخاری ج2 ص253 مع فتح مسلم ج4ص ا68مع نووی ۔ (21)احمد ج2ص 153،مسلم ج18ص123مع نووی۔(22)بخاری ج4 ص282مسلم ج14ص155۔(23)مسلم ج 13ص191۔ (24)بخاری ج8ص212مسلم ک15ص120۔(25)بخاری ج3ص28مسلم ج6ص64۔(26)بخاری ج12۔ص 283مسلم ج15ص16۔ 27مسلم ج18ص122دارمی ج1 ص321۔(28)سورۃ البقرۃ 102۔(29)سورۃ الفلق ۔(30)سورۃیونس :81،82۔(31)سورۃ طہٰ67تا69۔ (32)سورۃ الاعراف 117تا122۔(33)سورۃ الفلق۔(34)تفسیرقرطبی ج20ص257۔(35)تفسیر ابن کثیرج4ص573۔ (36)تفسیر قاسمی ج10ص302۔(37)بخاریج10ص222مسلمج14ص174 کتاب السلام باب السحر۔ (38)زاد المسلم ج4ص221۔(39)سورۃ طہٰ کی آیات 66تا69۔(40)زاد المسلم ج4ص22۔ (41)بخاری ج5ص393مسلم ج2 ص83۔(42)ابوداود 3905ابن ماجہ 3726۔الصحیحہ للالبانی 793 صحیح سنن ابن ماجہ 3002۔ (43ہیثمی نے المجمع (ج5ص20)میں کہا کے کہ اس حدیث کو بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح بخاری کے رجال میں سے ہیں سوائے اسحق بن ربیع کے جو ثقہ ہے اور منذری الترغیب (ج4ص52) میں کہتے ہیں اس حدیث کی سند اچھی ہے اور شیخ البانی تخریج الحلال والحرام (289)میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن لغیر ہ کے درجہ تک پہنچتی ہے۔(44)ابن حبان اور البانی تخریج الحلال والحرام (291) میں کہتے ہیں یہ حدیث حسن کے درجے کو پہنچتی ہے ۔ (45)حافظ منذری رحمۃ اللہ علیہ الترغیب (ج4ص53)میں کہتے ہیں اس حدیث کو بزار اور ابو یعلی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اچھی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔(46)شرح السنہ ج12ص188۔(47)زادالمسلم ص225ج4۔(48)فتح الباری ص222ج10۔(49)المغنی ج10ص102۔(50)فتح المجید ص314۔ (51)بدائع الفوائد ج2ص227۔(52)شرح عقیدہ طحاویہ ص505۔(53)تفسیر ابن کثیر ج1 ص 147۔(54)المفردات ازامام راغب سحر۔