کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 4
امکان نہیں ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خیال میں کو ئی متبادل غیر سودی قابل عمل نظام موجود نہیں ہے۔دوسرے یہ کہ خود حکومت کے ماہرین معاشیات اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں جس کا ثبوت اب تک قرض کے تیرہ نئے بین الاقوامی معاہدے ہیں جو سپریم کورٹ کا واضح اور دوٹوک فیصلہ آنے کے بعد کئے گئے ہیں اور ان میں سود کی ادائیگی ایک بنیادی اور لازمی شرط کے طور پر موجود ہے۔ بین الاقوامی معاشی تعلقات سے قطع نظر سپریم کورٹ نے ملکی بنکاری کا ڈھانچہ تبدیل کرنے مروجہ بیع مؤجل کے رائج نظام میں تبدیلی لاکر اسے اسلامی بینکاری کی حدودمیں لانے پٹہ داری سسٹم کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے اور اس میں سود کی لعنت کو خارج کرنے تجارتی دائرے میں بل آف ایکسچینج،ایل سی اور پر امیسری نوٹ کی رائج اشکال کو تبدیل کرنے قرض یاادائیگی رقم کی دستاویزات کی خرید و فروخت کو اسلامی مالیاتی مارکیٹ سے خارج کرنے اور انعامی بانڈز کی پوری سکیم کو ایک میوچل فنڈ میں بدل دینے کے علاوہ قانون حصول اراضی کے سودی ضوابط کو اسلامی بنانے کے علاوہ بارہ کے لگ بھگ بڑے سودی قوانین و ضوابط کو جان 2001ء تک ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں اس سر گرمی کا مظاہرہ سامنے نہیں آیا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ اس سلسلے میں ہماری گزارش یہ بھی ہے کہ حکومت کی ذمہ داری اپنی جگہ ۔۔۔سودی نظام معیشت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے لیے اسلامی بینکاری کے تمام ماہرین قانون دانوں مفکرین اور علماء کرام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔صحیح اور سچا اسلامی معاشرہ قائم کرنے کی ذمہ داری امت مسلمہ کے ہر فرد پر عائد ہو تی ہے۔ اہل علم و دانش کا اولین فرض ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اس تاریخ ساز فیصلے کا باریک بینی سے مطالعہ کریں اور عدالت عظمیٰ نے جن قوانین کو خلاف اسلام قراردیا ہے نہ صرف یہ کہ ان کے متبادل قوانین و ضوابط تجویزکریں بلکہ عدالت نے بینکاری نظام میں جن تبدیلیوں کی ہدایات دی ہیں اسلامی معیشت کی روشنی میں ان کا قابل عمل خاکہ بھی پیش کریں ۔یہ صرف عدالت عظمیٰ یا حکومت ہی کی مدد نہیں ہوگی۔بلکہ خود اسلام کی بھی ایک عظیم خدمت ہوگی۔ بارش کے پہلے قطرے کے طور پر ہم محدث کا سود نمبر تو پیش کر چکے ہیں اور شریعت سمحاء کی موسلادھار بارش سے پہلے اپنی شبنم پاشی یا ہلکی پھوار کے لیے"اسلامی معیشت نمبر"نکالنے کا پروگرام بنارہے ہیں جسے اہل علم و دانش اور معاشی ماہرین کے پرزور علمی تعاون سے ہی جلد منظر عام لا یا جا سکتا ہے۔ اللہ بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سود کی لعنت کو مکمل طور پر ملک بدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔آمین!(ڈاکٹر ظفر علی راجا)