کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 38
امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جادو کی اقسام: امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جادو کی آٹھ قسمیں ہیں ۔ 1۔ان لوگوں کا جادو جو سات ستاروں کی پوجاکرتے تھے اور یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہی ستارے کائنات کے امور کی تدبیرکرتے ہیں اور خیر وشر کے مالک ہیں اور یہ وہ لوگ تھے جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا ۔ 2۔اصحاب اوہام اور نفوس قویہ کا جادو : امام رازی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی دلیل کہ وہم کی تاثیر ہوتی ہے۔ یہ پیش کی ہے کہ ایک درخت کا تنا جب زمین پر پڑاہوتو انسان اس پر چل سکتا ہے لیکن اگر اسی تنے کو کسی نہر پر پل بنا کر گاڑ دیا جا ئے تو وہ اس پر نہیں چل سکتا اسی طرح ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کے ناک سے خون بہہ رہا ہو وہ سرخ رنگ کی چیزوں کی طرف نہ دیکھے اور جس شخص کو مرگی کا دورہ پڑ گیا ہو وہ چمکیلی اور گھومنے والی چیزوں کی طرف نہ دیکھے اور یہ سب تصورات صرف اس لیے اختیار کئے گئے ہیں کہ انسانی نفس فطری طور پر ان وہموں کو قبول کر لیتا ہے۔ 3۔جادو کی تیسری قسم یہ ہے کہ گھٹیا ارواح یعنی شیطان قسم کے جنوں سے مدد حاصل کر کے جادو کا عمل کرنا اور جنات کو قابو میں لا نا چند آسان کاموں کی مددممکن ہے بشرطیکہ ان میں کفرو شرک پایا جاتا ہو۔ 4۔شعبدہ بازی اور چند کام برق رفتاری سے کر کے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کرنا چنانچہ ایک ماہرشعبدہ باز ایک عمل کر کے لوگوں کو اس کی طرف متوجہ کردیتا ہے اور جب لوگ مکمل طور پر اپنی نظریں اس عمل پر ٹکائے ہوئے ہوتے ہیں اچانک اور انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ وہ ایک اور عمل کرتا ہے جس کی لوگوں کو ہر گز توقع نہیں ہوتی سووہ حیران رہ جاتے ہیں اور لوگوں کی ایسی حیرانی میں وہ اپنا کام کرجاتا ہے۔ 5۔وہ عجیب و غریب چیزیں جو بعض آلات کی فٹنگ سے سامنے آتی ہیں مثلاً وہ بگل جو ایک گھوڑا سوار کے ہاتھ میں ہو تا ہے اور وقفے وقفےسے خود بخود بجتا رہتا ہے رہتا ہےاور اسی طرح ٹائم پیس وغیرہ ہیں جو وقت مقررہ پر خود بخود بجنے لگ جاتے ہیں امام رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس کو درحقیقت جادو میں شمار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کا ایک خاص طریقہ کار ہوتا ہے اور جو بھی اسے معلوم کرلیتا ہے اس کے بعد وہ ایسی چیزوں کو ایجاد کرسکتا ہے اور ہمرا خیال بھی یہی ہے کہ سائنسی ترقی کے بعد اس زمانے میں تویہ چیزیں عام ہوگئی ہیں لہٰذا اسے جادو کا حصہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ 6۔بعض دوائیوں کے خواص سے مدد لیکر عجیب و غریب بیماریوں کے علاج دریافت کرنا۔ 7۔دل کی کمزوری اور یہ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جادو گر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے"اسم اعظم"