کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 36
1۔آیت﴿وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ﴾ میں اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ جادو کا علم سکھاتے تھے ،چنانچہ علم جادو حقیقت میں موجود نہ ہوتا تو اس کی تعلیم ممکن نہ ہوتی،اور نہ ہی اللہ تعالیٰ اس بات کی خبر دیتے کہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتےتھے۔ 2۔فرعون کے بلائے جادوگروں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ﴾یعنی وہ عظیم جادو لے کرآئے۔ 3۔سورہ فلق کے سبب نزول پر مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ لبید بن اعصم کے جادو کی وجہ سے نازل ہوئی۔ 4۔صحیحین(بخاری ومسلم) میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ یہودیوں کے قبیلے بنو زریق سے تعلق رکھنے والے لبید بن اعصم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا۔۔۔اور اس میں یہ بات بھی موجود ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کئے گئے جادو کااثر ختم ہواتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اناللَّه شفاني اور شفا اسی وقت ہوتی ہے جب بیماری ختم ہوجائے۔سو اس سے ثابت ہوا کہ واقعتاً جادو کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہواتھا۔۔۔مذکورہ آیات واحادیث جادوکے فی الواقع موجود ہونے کی یقینی اور قطعی دلیلیں ہیں اوراسی پر ان علماء کا اتفاق ہے جن کے اتفاق کو اجماع کہتے ہیں رہے معتزلہ وغیرہ تو ان کی مخالفت ناقابل اعتبار ہے۔" امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ مزیدکہتے ہیں : "جادو کاعلم مختلف زمانوں میں منتشر رہاہے اور لوگ اس کے بارے میں گفتگو کرتے رہے ہیں ،سو یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے اور صحابہ وتابعین کرام میں سے کسی ایک سے اس کا انکار ثابت نہیں "(تفسیر قرطبی:2/46) 3۔امام مازری رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے: "جادو ثابت اور فی الواقع موجود ہے،اور جس پر جادو کیا جاتا ہے اس پر اس کا اثر ہوتا ہے،اور کچھ لوگوں کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ جادو حقیقتاً موجود نہیں ہے اور محض وہم وگمان ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایاہے کہ جادو ان چیزوں میں سے ہے جن کا علم باقاعدہ طور پر سیکھا جاتا ہے اور یہ کہ جادو کی وجہ سے جادوگر کافر ہوجاتاہےاور یہ کہ جادو کرکے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالی جاسکتی ہے۔چنانچہ ساری باتیں کسی ایسی چیز کےمتعلق ہی ہوسکتی ہیں جو فی الواقع موجود ہو،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو والی حدیث میں ذکر کیا گیاہے کہ چند چیزوں کو دفن کیاگیا تھا اور پھر انہیں نکال دیاگیا،تو کیا یہ سب کچھ جادو کی حقیقت کی دلیل نہیں ہے؟اور یہ بات عقلاً بعید نہیں ہے۔ کہ باطل سے مزین کئے ہوئے کلام کو بولتے وقت یا چند چیزوں کو آپس میں ملاتے وقت یا کچھ طاقتوں کو اکھٹا کرتے وقت جس کا طریقہ کار جادو گر کو ہی معلوم ہوتاہے اللہ تعالیٰ کسی خلاف عادت کام کو واقع کردے۔ اور یہ بات تو ہر شخص کے مشاہدے میں موجود ہے کہ کچھ چیزیں انسان کی موت کا سبب بن جاتی ہیں ،مثلاً زہر وغیرہ اور کچھ چیزیں انسان کو بیمار کر دیتی ہیں ،مثلاً گرم دوائیاں ،اور کچھ چیزیں انسان کو تندرست بنادیتی ہیں مثلا وہ دوائیاں جو بیماری کے الٹ ہوتی ہیں سو اس طرح کا