کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 34
ہلاک کرنے والے کاموں سے بچ جاؤ" صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ سات کام کون سے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادو کرنا،کسی شخص کو بغیر حق کے قتل کرنا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دن پیٹھ پھیر لینا اور پاک د امن ایمان والی اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا"[1] اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سے بچنے کا حکم دیا ہے اور اسے ہلاک کردینے والے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے،اور یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جادو ا یک حقیقت ہے ،محض خام خیالی نہیں ۔ 3۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ستاروں کا علم سیکھا گویا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھ لیا،پھر وہ ستاروں کے علم میں جتنا آگے جائے گا،اتنا اس کے جادو کے علم میں اضافہ ہوگا"[2] اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سیکھنے کا ایک راستہ بتایا ہے تاکہ مسلمان اس راستے سے بچ سکیں ،اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جادو ایک حقیقی علم ہے جسے باقاعدہ طور پر حاصل کیا جاتا ہے اور یہی بات اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے بھی معلوم ہوتی ہے :﴿فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِۚ ﴾ "پھر وہ ان د ونوں سے اس چیز کا علم حاصل کرتے ہیں جس سے وہ خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے ہیں " مذکورہ حدیث اورآیت دونوں جادو کاعلم حاصل کرنے کی مذمت کے ضمن میں آئی ہیں ،جس سے یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ جادو دوسرے علوم کی طرح ایک علم ہے اور اس کےچند اصول ہیں جن پراس کی بنیاد ہے۔ 4۔عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے فال نکالی یا اس کے لئے فال نکالی گئی،اور جس نے غیب کو جاننے کادعویٰ کیا یا وہ غیب کو جاننے کادعویٰ کرنے والے کے پاس گیا اور جس نے جادو کیا یاس اس کے لئے جادو کیا گیا اور جو شخص نجومی کے پاس آیا اور وہ جو کچھ کہتاہے اس نے اس کی تصدیق کردی تو اس نے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے کفر کیا"[3] اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سے اور جادو گر کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی چیز سے ہی منع کرتا ہے جو حقیقتاً موجود ہو۔ 5۔ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں داخل نہیں ہوگا:شراب پینے والا،جادو پر یقین رکھنے والا،قطع رحمی کرنے والا"[4]
[1] بخاری ج5ص393مسلم ج2 ص83 [2] ابوداود 3905ابن ماجہ 3726۔الصحیحہ للالبانی 793 صحیح سنن ابن ماجہ 3002 [3] 43ہیثمی نے المجمع (ج5ص20)میں کہا کے کہ اس حدیث کو بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح بخاری کے رجال میں سے ہیں سوائے اسحق بن ربیع کے جو ثقہ ہے اور منذری الترغیب (ج4ص52) میں کہتے ہیں اس حدیث کی سند اچھی ہے اور شیخ البانی تخریج الحلال والحرام (289)میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن لغیر ہ کے درجہ تک پہنچتی ہے۔ [4] ابن حبان اور البانی تخریج الحلال والحرام (291) میں کہتے ہیں یہ حدیث حسن کے درجے کو پہنچتی ہے