کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 32
اس شخص کو کیا ہوا ہے؟ اس پر جادو کیا گیا ہے! کس نے کیا ہے؟ لبید بن اعصم نے۔۔۔۔ کس چیز میں کیا ہے؟ کنگھی ،بالوں اور کھجور کے خوشے کے غلاف میں ، جس چیز میں اس نے جادو کیا ہے ،وہ کہا ں ہے؟ بئر ذروان میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ اس کنویں کو آئے(اسے نکالا اور پھر) واپس آگئے اور فرمانے لگے: "اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !اس کا پانی انتہائی سرخ رنگ کا ہوچکا تھا اور اس کی کھجوروں کے سر ایسے تھے جیسے شیطان کے سر ہوں "(یعنی وہ انتہائی بد شکل تھیں )۔ میں نے کہا:اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے جادو کنویں سے نکالانہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے مجھے آفیت دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگ کسی شر اور فتنہ میں مبتلا ہوجائیں ۔" اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکالنے کا حکم دیا اور پھر اسے زمین میں دبادیا گیا۔[1] شرح حدیث: یہودیوں نے اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرے لبید بن اعصم(جو ان میں سب سے بڑا جادو گر تھا) کے ساتھ یہ بات طے کرلی تھی کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کرے گا اور وہ اسے اس کے بدلے میں تین دینار دیں گے ،چنانچہ اس بدبخت نے یہ کام اس طرح کر ڈالا کہ ایک چھوٹی سی لڑکی کے ذریعے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آتی جاتی تھی،آپ کے چند بال منگوالیے اور ان پر جادو کرکے انہیں بئیر ذروان میں رکھدیا۔ اس حدیث کی مختلف روایات کو جمع کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ جادو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں سے قریب جانے سے روکنے کے لئے تھا،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی سے جماع کرسکتے ہیں ،پر جب قریب ہوتے تو نہ کر پاتے،بس اس کا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہی اثر تھا،اس کے علاوہ آپ کی عقل اور آپ کے تصرفات جادو کے اثر سے محفوظ تھے۔ اس جادو کی مدت میں علماءکے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔یعنی بعض نے چالیس اور دن اور بعض نے کوئی اور مدت بیان کی ہے۔ اللہ کو ہی معلوم ہے کہ اس کی مدت کتنی تھی۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بار بار دعا کی،اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کرلی اور دو فرشتوں کو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اتار دیا،جن کےدرمیان ایک مکالمہ ہوا(جوگزشتہ سطروں میں بیان کیاگیا ہے) اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوگیا کہ جادو کس نے کیا ہے اور کس چیز میں کیا ہے اور وہ اس وقت کہا ں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا گیا یہ جادو انتہائی شدید تھا،اور اس سے یہودیوں کا مقصد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنا تھا،لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں بچالیا اور اس کا اثر صرف اتنا ہوسکا جو ذکر کردیاگیا ہے۔
[1] بخاریج10ص222مسلمج14ص174 کتاب السلام باب السحر