کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 30
قرآنی دلائل: 1۔فرمان الٰہی ہے:﴿ وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚوَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾[1] ترجمہ:۔"اور سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت میں شیطان جو پڑھا کرتے تھے وہ لوگ اس کی پیروی کرنے لگے حالانکہ سلیمان علیہ السلام کافر نہ تھے البتہ یہ شیطان کافر تھے جو لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے،اور وہ باتیں جو شہر بابل میں دو فرشتوں ہاروت وماروت پر اتاری گئیں تھیں ،اور وہ دونوں (ہاروت وماروت) کسی کو جادو نہیں سکھلاتے تھے،جب تک یہ نہیں کہہ لیتے کہ ہم آزمائش ہیں پس توکافر نہ ہو۔پھر بھی وہ ان سے ایسی باتیں سیکھ لیتے ہیں جن کی وجہ سے وہ خاوند بیوی کے درمیان جدائی کرادیں حالانکہ وہ اللہ کےحکم کے بغیر کسی کا جادو سے کچھ نہیں بگاڑسکتے،اور وہ ایسی باتیں سیکھ لیتے ہیں جن میں فائدہ کچھ نہیں نقصان ہی نقصان ہے۔اور یہودیوں کو یہ معلوم ہے کہ جو کوئی(ایمان دے کر) جادو خریدے وہ آخرت میں بدنصیب ہے،اگر وہ سمجھتے ہوتے تو جس کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا،اس کابرابر بدلہ ہے" ﴿ قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَـٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ﴾ [2] "موسیٰ علیہ السلام نے کہا:تم سچ بات کہو،جب وہ تمہارے پاس آئی(جادو کہتے ہو) بھلا یہ کوئی جادو ہے؟اور جادو گر تو کبھی کامیاب نہیں ہوتے" ﴿فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ ۖ إِنَّ اللَّـهَ سَيُبْطِلُهُ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ ﴿81﴾ وَيُحِقُّ اللَّـهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ﴾[3] "جب انہوں نے(اپنی لاٹھیاں اور رسیاں )ڈالیں تو موسیٰ علیہ السلام نے کہا:یہ جو تم لے کر آئے ہو وہ تو جادو ہے،بے شک اللہ تعالیٰ اس کو باطل کردے گا،کیونکہ اللہ تعالیٰ شریر لوگوں کا کام بننے نہیں دیتا،اور اپنی باتوں سے اللہ حق کوحق کردکھائے گا اگرچہ نافرمان لوگو برا مانیں " ﴿فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُّوسَىٰ ﴿67﴾ قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ الْأَعْلَىٰ ﴿68﴾ وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا ۖ إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ ۖ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَىٰ﴾ [4] "موسیٰ علیہ السلام اپنے دل ہی دل میں سہم گیا،ہم نے کہا مت ڈر،بے شک تو ہی غالب رہے گا،اور جو عصا تیرے داہنے ہاتھ میں ہے ،اس کو(میدان میں ) ڈال دے،انہوں نے جو ڈھونک رچایا ہے اسکو ہڑپ کرجائے گا،انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس کی حقیقت کچھ نہیں جادو کا تماشا ہے اور
[1] سورۃ البقرۃ 102 [2] سورۃیونس :77 [3] سورۃیونس :81،82 [4] سورۃ طہٰ67تا69