کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 29
چیز ہے جو ہمیں آسمان کی خبریں سننے سے روک رہی ہے،سو یہ ا پنی قوم کے پاس واپس آگئے۔ران سے کہنے لگے:"ہم نے عجیب وغریب قرآن سناہے جو کہ بھلائی کاراستہ دکھاتا ہے۔،سوہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اوراپنے پروردگار کے ساتھ کبھی شرک نہیں کریں گے۔" اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر:﴿قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ﴾کو اتار دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی بات کے متعلق بذریعہ وحی آگاہ کردیاگیا۔[1] 4۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فرشتوں کو نور سے ،جنوں کو آگ کے شعلے سے اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا گیا جو تمہارے لئے بیان کردی گئی ہے"[2] 5۔حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت حیی سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے"[3] 6۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی جب بھی کھانا کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھا ئے اور جب بھی پانی پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے،کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتاہے۔[4] 7۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے ،شیطان اس کے پہلو میں نوک دار چیز چبھوتا ہے جس سے بچہ چیخ اٹھتا ہے،سوائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی ماں کے"[5] 8۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح ہونے تک سویا رہا ہو،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" یہ وہ شخص ہے جس کے کانوں میں شیطان پیشاب کرجاتا ہے۔[6] ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتاہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ،سو جوشخص خواب میں ناپسندیدہ چیزدیکھے وہ اپنی بائیں طرف تین بار آہستہ سے تھوک دے اور شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے،ایسا کرنے سے برا خواب اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہوگا"[7] 10۔ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے جب بھی کوئی جمائی لے تو ا پنے ہاتھ کے ساتھ منہ بند کرلے،کیونکہ(ایسا نہ کرنے کی وجہ سے) شیطان منہ میں داخل ہوجاتا ہے۔[8] اس موضوع کی دیگراحادیث بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں لیکن طلب حق کے لیے یہی کافی ہیں جو ذکر کر دی گئی ہیں اور ان سے واضح طور پرمعلوم ہورہا ہے کہ جنات اور شیاطین کا وجود کوئی وہم نہیں ،حقیقت ہے اوراس حقیقت کو وہم وہی شخص قرار دے سکتا ہے جو ضدی اور متکبر ہو۔ 2۔جادو کےوجود پر دلائل:
[1] مالک ج1 ص68بخاری ج6ص343مع فتح النسائی ج2ص12ماجہ ج1 239 [2] بخاری ج2 ص253 مع فتح مسلم ج4ص ا68مع نووی [3] احمد ج2ص 153،مسلم ج18ص123مع نووی [4] بخاری ج4 ص282مسلم ج14ص155 [5] مسلم ج 13ص191 [6] بخاری ج8ص212مسلم ک15ص120 [7] بخاری ج3ص28مسلم ج6ص64 [8] بخاری ج12۔ص 283مسلم ج15ص16،مسلم ج18ص122دارمی ج1 ص321