کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 28
الجان سات مرتبہ اور لفظ شیطان 68 مرتبہ اور لفظ شیاطین 17 مرتبہ ذکرکیا گیاہے،جس سے اس موضوع کے متعلقہ قرآنی دلائل کی کثرت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ حدیث میں سے چنددلائل: 1۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کو ہم سے اچانک غائب ہوگئے،چنانچہ ہم انہیں وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کرنے لگے،اور آپس میں ہم نے کہا کہ شاید آپ کو اغوا کر لیا گیا ہے یا قتل کردیا گیا ہے۔ہماری وہ رات انتہائی پریشانی کے عالم میں گزری،صبح ہوئی تو ہم نے آپ کو غارِحرا کی جانب سے آتے ہوئے دیکھا ،ہم نے آپ کو بتایا کہ رات آپ اچانک ہم سے غائب ہوگئے تھے ،ہم نے آپ بہت تلاش کیالیکن آپ کے نہ ملنے پر رات بھر پریشان رہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرےپاس جنات کا ایک نمائندہ آیا تھا،تو میں اس کے ساتھ چل پڑا،اور جا کر انہیں قرآن مجید پڑھ کر سنایا"۔۔۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں لے کر اس جگہ پر گئے ہمیں ان کے نشانات اور ان کی آتشیں علامات دیکھائیں ،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتایا کہ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ہر ایسی ہڈی تمہاری غذا ہے جس پر بسم اللہ کو پڑھا گیا ہو،اور ہر گوبر تمہارے جانوروں کا کھانا ہے"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کہنے لگے"لہذا تم ہڈی اور گوبر کے ساتھ استنجاء مت کیا کرو کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کاکھانا ہے"[1] 2۔حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھےفرمایا:" میرا خیال ہے کہ تمہیں بکریاں اور دیہاتی ماحول بہت پسند ہے،سو جب تم اپنی بکریوں اور اپنے دیہات میں ہو اور اذان کہوتو اپنی آواز بلند کرلیاکرو کیونکہ موذن کی آواز کو جن ،جو انسان اورجو چیز بھی سنتی ہے وہ قیامت والے دن اس کے حق میں گواہی دے گی"[2] 3۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ: "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کولے کر نکلے اور ان کا ارادہ عکاظ کے بازار میں جانے کا تھا،اور ادھر شیاطین اور آسمان سے آنے والی خبروں کے درمیان رکاوٹیں پیدا کردی گئی تھیں اور ان(شیطانوں ) پر ستارے ٹوٹنے لگ گئےتھے،چنانچہ وہ جب اپنی قوم کے پاس خالی واپس آئے تو اسے آکر بتاتے کہ ہمیں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے اور ہم پر شباب ثاقب کی مار پڑنے لگ گئی ہے،تو وہ آپس میں کہتے کہ ایسا کسی بڑے واقعے کیوجہ سے ہورہاہے لہذا مشرق ومغرب میں جاؤ اور دیکھو کہ یہ رکاوٹیں کیوں پیدا ہورہی ہیں ؟ چناچہ تھامہ کا رخ کرنے والے شیاطین(جنات) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نخلہ میں تھے اورعکاظ میں جانے کاارادہ فرمارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی ،ان جنات کے کانوں میں قرآن کی آواز پڑی تو وہ اسے غور سے سننےلگ گئے اور کہنے لگے:اللہ کی قسم!یہی وہ
[1] سورۃ النور21 [2] مسلم ج4 ص170نووی