کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 26
جادوگر کچھ حرام اور شرکیہ امور کا ارتکاب کرتاہے اور شیطان اس کے بدلے میں جادوگرکی مدد کرتاہے اور اس کے مطالبات کو پورا کرتاہے۔ شیطان کا قرب حاصل کرنے کے لیے جادوگروں کے بعض طریقے: شیطان کو راضی کرنے اور اس کا تقرب حاصل کرنے کے لئے جادوگروں کے مختلف وسائل ہیں ،چنانچہ بعض جادوگر اس مقصد کےلئے قرآن مجید کو اپنے پاؤں سے باندھ کربیت الخلا میں جاتے ہیں اور بعض قرآن مجید کی آیات کو گندگی سے لکھتے ہیں ،بعض انہیں حیض کے خون سے لکھتے ہیں بعض قرآنی آیات کو اپنے پاؤں کے نچلے حصوں پرلکھتے ہیں ،کچھ جادو گر ،سورۃ الفاتحہ کو الٹا لکھتے ہیں اور کچھ بغیر وضو کے نماز پڑھتے ہیں اور کچھ حالت جنابت میں رہتے ہیں اور کچھ جادوگروں کو شیطان کے لیے جانور ذبح کرنا پڑتے ہیں اور بھی بسم اللہ پڑھے بغیر ،اور ذبح شدہ جانور کو ایسی جگہ پر پھینکنا پڑتا ہے جس کو خود شیطان طے کرتا ہے۔ بعض جادو گرستاروں کو سجدہ کرتے اور ان سے مخاطب ہوتے ہیں اور بعض کو ا پنی ماں یابیٹی سے زنا کرنا پڑتاہے۔ اور کچھ کوعربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں ایسے الفاظ لکھنا پڑتے ہیں جن میں کفریہ معانی پائے جاتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیطان جادوگر سے پہلے کوئی حرام کام کرواتاہے پھر اس کی مدد اور خدمت کرتاہے چنانچہ جادو گرجتنا بڑاکفریہ کام کرے گا،شیطان اتنا زیادہ اس کا فرمانبردار ہوگا اور اس کے مطالبات کو پورا کرنے میں جلدی کر گا،اور جب جادو گرشیطان کے بتائے ہوئےکفریہ کا موں کو بجا لانے میں کوتاہی کرے گا،شیطان بھی اس کی خدمت کرنے سے رک جائے گا اور اس کا نافرمان بن جائے گا۔سو جادو گر اور شیطان ایسے ساتھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر ہی آپس میں ملتے ہیں اور آپ جب کسی جادوگر کے چہرے کی طرف دیکھیں گے تو آپ کومیری یہ باتیں یقیناً درست معلوم ہوں گی کیونکہ اس کے چہرے پر کفر کا اندھیرا یوں چھایا ہوا ہوتا ہے گویا وہ سیاہ بادل ہو۔ اگر آپ کسی جادوگر کوقریب سے جانتے ہوں تو یقیناً اسے زبوں حالی کا شکار پائیں گے ۔وہ اپنی بیوی اپنی اولاد اور حتیٰ کہ اپنے آپ سے تنگ آچکا ہوتا ہے۔اسے سکون کی نیند نصیب نہیں ہوتی اور اس پر مستزاد یہ کہ شیطان خود اس کے بیوی بچوں کو اکثر ایذا دیتے رہتے ہیں اور ان کے درمیان شدید اختلافات پیدا کردیتے ہیں ۔سچ فرمایا ہے اللہ رب العزت نے:﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا﴾[1] "اور جس نے میرے دین سے منہ موڑ لیا(دنیا میں ) اس کی زندگی تنگ گزرے گی۔"
[1] زادالمعادج4ص126