کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 22
منکرین حق کو اللہ تعالیٰ نے اس عذاب سے ڈراتے ہوئے فرمایا:" پس تم لوگ اس دن کا انتظار کرو۔جس دن آسمان ایک کھلے دھوئیں (دُخَانٍ مُّبِينٍ) کے ساتھ نمودار ہوگا۔ وہ دھواں لوگوں کو ڈھانپ لے گا۔یہ ایک دردناک عذاب ہے۔[1] قرآن حکیم میں ان آیات میں دھوئیں کے لیے دخان کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے اور مبین کو اس کی صفت کے طور پر لایا گیاہے ۔جس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ دھواں ہر ایک کو نظرآئے گا اس میں شک وشبہ کی گنجائش نہ ہوگی۔مفسرین کا ایک گروہ اس سے وہ دھوں مراد لیتا ہے جو قیامت کے قریب نمودار ہوگا۔ایک دوسرا گروہ اس سے قحط سالی مراد لیتاہے۔مگر کلام عرب میں اس کلمہ کا استعمال یہ ظاہر کر تا ہے کہ یہ عذاب الٰہی بن کر اٹھنے والے غبار کی تعبیر ہے۔جس سے کئی سرکش قومیں ہلاک کی گئیں ۔[2] قرآنی تعلیمات سے ظاہر ہوتاہے کہ فضائی آلودگی اللہ کاعذاب بن کر زندگی کے لیے ہلاکت اور تباہی کا سبب بن جاتی ہے ۔یہ عذاب سرکش اور نافرمان قوموں کو سزا دینے کے لئے حرکت میں آتا ہے۔انسان کے اخلاق واعمال جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی پر مبنی ہوں وہ اس عذاب کو دعوت دیتے ہیں ۔انسان احکام الٰہی پر عمل کرکے اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرسکتاہے۔انسان کو یہ استطاعت بخشی گئی ہے کہ وہ علم وعقل کی بدولت اپنے ماذی ماحول کو مسخر کرکے ا پنے لیے سازگار بنا سکے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً﴾[3] اور کیا تم لوگوں کی اس پر نظر نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر اس چیز کو جوآسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے تمہاری خدمت کے لئے لگا رکھاہے اور تم پر ا پنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کررکھی ہیں " اللہ تعا لیٰ نے اس آیت میں انسانوں کی توجہ اپنی نعمتوں کی طرف دلائی ہے جن سے انہیں نوازا گیا ہے تاکہ وہ اس کا شکر ادا کریں اور نعمتوں کو اس کی مرضی کے مطابق استعمال کرتا ہے تو اس سے انسانی زندگی بگڑ جاتی ہے جب یہ بگاڑ ایک خاص حد تک پہنچ جائے تو عذاب الٰہی حرکت میں آتاہے۔انسانی خدمت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور قوتیں عذاب کی شکل اختیار کرکے انسانوں کا احاطہ کرلیتی ہیں ،اس طرح ان کی جڑ کاٹ دی جا تی ہے۔ حوالہ جات:۔ 1۔اصلاحی ،امین احسن،تدبر قرآن ،لاہور،مرکزی انجمن خدام القرآن1973،ج1 ص166 2۔القرآن ،5/74 3۔مودودی،سید ابوالاعلیٰ،تفہیم القرآن ،لاہور ادارہ ترجمان القرآن ،1975،ج6 ص142۔ 4۔پکتھال ،مار ڈیوک،دی گلوریس قرآن،لاہور ،تاج کمپنی ،سورۃ المدثر،5
[1] القرآن ،44،10،11۔ [2] اصلاحی :تدبر قرآن ،ج6،ص 272،275۔ [3] القرآن ،31،20۔