کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 18
دوسری قسم کی آلودگی وہ ہے جس سے عقل وذہن کوگھن آتی ہے ۔مثلاً شرک وبت پرستی وغیرہ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ﴾[1]"پس تم بتو کی گندگی سے بچو"۔۔۔ گندگی کی تیسری قسم وہ ہے جو ازروئے شریعت ثابت ہے مثلاً شراب اورجوا وغیرہ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ﴾[2] "بے شک شراب ،جوا،استھان اور جوئے کے تیر گندے شیطانی کام ہیں ،پس ان سے پرہیزکرو"۔۔۔ چوتھی قسم کی آلودگی وہ ہے جو مذکورہ بالا تینوں قسم کی آلودگیوں کا مجموعہ ہو۔[3] قرآن مسلمانوں کو ہر قسم کی آلودگی سے دامن بچانے کی دعوت وترغیب دیتاہے تاکہ وہ اس کے مضر ا ثرت سے محفوظ رہیں ۔قرآن کریم میں اہل شرک کو نجس کہا گیا ہے۔[4]گویا کہ وہ عین نجاست ہیں ۔یہ نجاست ان کی باطنی خباثت اور فاسد اعتقادی کا نتیجہ ہے۔یا اس لئے کہ شرک ان کے ساتھ وابستہ ہے جو بمنزلہ نجاست ہے۔ یا اس لئے کہ وہ ظاہری طہارت سے الگ رہتے ہیں ،نہ غسل کرتے ہیں اور نہ نجاست سے اپنا دامن بچاتے ہیں۔[5]۔۔۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللَّـهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ﴾[6]"یعنی اسی طرح اللہ تعالیٰ ناپاکی مسلط کردیتاہے ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے" اس آیت کریمہ میں ایمان سے محرومی کا نتیجہ یہ بتلایا گیا ہے کہ ایسے لوگوں پر رجس کا تسلط ہوجاتاہے۔رجس سے مراد یہاں عذاب ہے یا شیطان ہے۔[7] آلودگی اور نجاست وسیع تر مفہوم میں دو طرح کی ہوسکتی ہے ایک وہ جسے ظاہری یا حسی لحاظ سے دیکھا اور محسوس کیاجاسکتاہے۔دوسری آلودگی وہ ہے جو انسان کے باطن سے تعلق رکھتی ہے۔اور جس کے نتیجے میں انسان کفر،شرک،نفاق،اور معصیت میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ہردو قسم کی آلودگی بالآخر عذاب پر منتج ہوتی ہے ۔اس عذاب میں وہی لوگ مبتلا ہوتے ہیں جو عقل سے خالی ہوں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴾[8] "وہ(اللہ تعالیٰ) رجس کو ان لوگوں پر مسلط کرتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے۔" اس آیت کریمہ میں کفر اور عذاب کی تعبیر کے لیے رجس کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔اپنی اصل کے اعتبار سے یہ لفظ کسی ناکارہ،فاسد اور آلودہ چیز کے مفہوم کو ادا کرتاہے۔جس سے اضطراب اور جنجلاھٹ پیدا ہوتی ہے۔جیساکہ پیچھے ذکر ہوا،اس آیت میں رجس سے کفر مراد لینا اس ا عتبار سے ہے کہ کفر عذاب کا سبب بنتا ہے۔قرآن کریم میں عذاب کی تعبیر رجس سے کی گئی ہے۔آلودہ چیز اور عذاب کے لیے رجس کا استعمال ان کےاس مشترکہ مفہوم کی وجہ سے ہے۔رجس کا لفظ جس کا حامل
[1] القرآن ،22:30 [2] القرآن ،5:90 [3] اصفہانی امام ،راغب المفردات فی غریب القرآن ،کراچی،میرمحمد کتب خانہ،ص188 [4] القرآن ،9/28 [5] آلوسی،شہاب الدین سید محمود،روح المعانی،ملتان ،مکتبہ امدادیہ ،ج10ص76 [6] القرآن 6:126 [7] محلی وسیوطی ،جلال الدین تفسیر جلالین،کراچی تاج کمپنی ،ص 145 [8] القرآن ،10:100