کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 17
مقالات پروفیسر محمد یونس ( قرآن اور ماحولیاتی آلودگی قرآن حکیم ہدایت کا ایک لازوال اور ابدی سرچشمہ ہے جو زندگی کے ہر میدان میں انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔موجودہ دور میں ماحولیاتی آلودگی سے انسانیت پریشان ہے اور اس سے نجات پانے کی متلاشی ہے۔پیش نظر مضمون میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ آلودگی انسانی زندگی کے لیے کس حد تک مضرت رساں ہے؟تاکہ اس سے دامن بچایا جاسکے۔۔۔ رجس یارجز کی لغوی بحث: قرآن حکیم میں آلودگی کی تعبیر رجز اور رجس سے کی گئی ہے۔یہ دونوں اصل میں ایک ہی لفظ کی دو شکلیں ہیں ۔اصل کے اعتبار سے ان میں اضطراب اور ارتعاش کا مفہوم پایاجاتاہے۔گندگی اور نجاست کو دیکھ کر طبیعت اور مزاج میں چونکہ سنسنی اور اضطراب کی سی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اس لیے گندگی اور نجاست پر ان کا اطلاق ہونے لگا۔اس سے بڑھ کر عذاب کے معنی میں بھی ان دو کلمات کو استعمال کیا گیاہے،کیونکہ عذاب سے بھی دلوں میں کپکی اور اضطراب پیدا ہوتا ہے۔[1] فرمان الٰہی ہے:﴿وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ﴿4﴾ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾ [2]"اور اپنے کپڑےکو پاک رکھو اور گندگی سے دور رہو"[3] (انگریزی ترجمہ)(Thy raiment rurily.and Pollution shun. [4]) رجز اور رُجز دو ہم معنی لغت ہیں ۔ ابو العالیہ اور ربیع نے کہا:رجز سے نجاست اور معصیت مراد ہے جب کہ رجز صنم کے مفہوم میں ہے۔کلبی نے رُجز سے عذاب مراد لیاہے۔[5] اس آیت کریمہ میں رجز سے ہرقسم کی گندگی مراد ہے۔ خواہ وہ ظاہری ہو یا باطنی،لباس ومعاشرت کی ہو یااخلاق واعمال کی ہو،افکار وعقائد کی ہو یا اجسام وابدان کی۔[6]گندگی اور آلودگی کو رجس یارجز کہاجاتاہے۔اسی طرح گندے آدمی کو رَجل رجس کا نام دیاجاتا ہے۔ رجس(نجاست) کی اقسام: آلودگی چار قسم کی ہوتی ہے طبعی اور فطری آلودگی جیسی کہ مردار میں پائی جاتی ہے۔اسی لئے قرآن حکیم میں مردار،بہتے ہوئے خون اور خنزیر کے گوشت کو رجس سے تعبیر کیاگیا ہے۔[7]
[1] پروفیسر خواجہ فرید گورنمنٹ کالج ، رحیم یارخان [2] اصلاحی ،امین احسن،تدبر قرآن ،لاہور،مرکزی انجمن خدام القرآن1973،ج1 ص166 [3] القرآن ،5/74 [4] مودودی،سید ابوالاعلیٰ،تفہیم القرآن ،لاہور ادارہ ترجمان القرآن ،1975،ج6 ص142 [5] پکتھال ،مار ڈیوک،دی گلوریس قرآن،لاہور ،تاج کمپنی ،سورۃ المدثر،5 [6] پانی پتی،قاضی ثناءاللہ ،تفسیر مظہری کوئٹہ مکتبہ رشیدیہ ،ج10ص 125۔ [7] مودودی ،تفہیم القرآن،ج6 ص145 [8] القرآن ،6،146