کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 16
احکام میراث کے اس عمل سے صدیوں سے اسلامی معاشرہ ایک مستحکم خاندانی نظام میں پرویا ہوادکھائی دیتاہے اس سے کسی معاشرے اور ریاست میں معاشی حسن بھی پیدا ہوتاہے۔کیونکہ احکام میراث سے جاگیرداری نظام کے خاتمے میں مدد ملتی ہے۔نیز ارتکاز دولت کے رجحانات بھی کمزور پڑتے ہیں ۔وراثت اور ترکے کی تقسیم سے چھوٹے یونٹ وجود میں آتے ہیں جس سے پیدائش کے عمل میں افزائش اور تیزی پیدا ہوتی ہے۔یہ قواعد گردش ودولت کو وجود میں لاتے ہیں جس سے قوم اور ملک کے مجموعی معاشی عمل میں قوت اور استحکام پیدا ہوتا ہے۔ اسلامی میراث کے ذریعے معاشرتی استحکام اور تہذیبی اور تمدنی عروج بھی نصیب ہوتاہے۔اس سلسلے میں شریعت نے موانع میراث کی جو تفصیل پیش کی ہے۔اس سے اس ضابطے کے مزید حکیمانہ پہلو ہمارے سامنے آتے ہیں ۔شریعت نے جہاں حقداروں کے حصوں کاتعین کردیا وہاں پر غلاموں ، ناحق قتل عمد اور شبہ عمد کاارتکاب کرنے والوں ،اختلاف مذہب،اختلاف مملکت ،ارتداد اور اشتباہ وارث ومورث کی صورت میں جائز حصہ داروں کو بھی وراثت سے محروم کردیاہے۔ اسلام کے ان احکام میراث کا علم ایک مسلمان اور اسلامی ریاست کے ذمہ داران کے لیے ناگزیر ہے بعض اوقات اپنی لاعلمی کے باعث ہم میراث کے شرعی حقداروں کو محروم کردیتے ہیں ۔نافرمان اولاد کو عاق تو کیا جاسکتا ہے مگر متوفیٰ کے ترکے سےانہیں محروم نہیں کیا جاسکتا۔مختلف بیویوں سے اولاد کی کمی بیشی کی صورت میں بھی قواعد میراث میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی۔ہمارے ہاں عموماً عورتوں کی وفات پر ان کے ترکے کوتقسیم کرنے کامزاج اور رواج نہیں ہے۔نیز ہم ترکے میں کسی متوفی سے متعلقہ تمام جائیداد منقولہ وغیر منقولہ گھریلو سازوسامان کو پیش نظر رکھتے ہیں ۔یتیم پوتے کی وراثت کے موضوع پر ہم شریعت کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہوتے حالانکہ دادایا دادی ان کے لیے ہبہ یا وصیت کا پورا پورا استحقاق رکھتے ہیں ۔بعض قوموں میں نسلی تعصب کے باعث بیٹا یا بیٹی اکثر کسی دوسری قوم میں شادی کرلے تو ہم اس کو ترکے سے محروم رکھتے ہیں ۔حالانکہ اس کا کوئی شرعی جواز موجود نہیں ۔ اس مضمون میں ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ مسئلہ میراث کی شرعی اہمیت کے پیش نظر اس کے مختلف پہلوؤں پر مختصراً روشنی ڈال دی جائے۔اسلام میں ترکے کے نوعیت،مستحقین میراث کی تفصیل،موانعات،میراث اور احکام وراثت سے بے خبری کے نتائج پر یہاں اجمالا گفتگو کی گئی ہے جس سے بخوبی یہ اندازہ ہوجاتاہے۔کہ اسلام کا یہ وراثتی اور اس کی تعلیم کس قدر عظیم الشان خصوصیات اورامتیازات کی حامل ہے۔حق تعالیٰ ہمیں احکام وراثت کو سمجھنے اور اس کے موافق عمل کرکے اپنے معاشرے،تمدن اور خاندانی نظام کو مستحکم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین!