کتاب: محدث شمارہ 234 - صفحہ 11
ثالثاً یہ کہ متوفیٰ(فوت شدہ شخص) کے ذمہ اگر کوئی اللہ کا حق واجب ہو جیسے حج،کفارہ،منت اور نذروغیرہ جس کی وہ کسی شرعی عذر کے باعث وصیت نہ کرسکا ہو تو اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔کیونکہ مرنے والے پر یہ اللہ تعالیٰ کا قرض ہے۔اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے۔کہ اس کے حق ادا کئے جائیں ۔یہ بات ورثا کے لئے روح تقویٰ سے بہت قریب تر ہے۔مسلم شریف میں کتاب الوصیہ میں روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا اور وہ وصیت نہ کرسکی۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر وہ بات کرتی تو ضرور صدقہ کرتی اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے ثواب ملے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"ہاں "۔۔۔ رابعاً یہ کہ وصیت ذوی الفروض یاشرعی حقداروں اور وارثوں کے حق میں نہیں کی جاسکتی۔اس ضمن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پیش نظر رہنا چاہیے جو آپ نے خطبہ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایاکہ : "اللہ تعالیٰ بزرگ وبرترہے ،اس نے ہر صاحب حق کا حق مقرر کردیا ہے لہذا اب وارث کے حق میں وصیت جائز نہیں ،البتہ متوفی کی حیات کے بعدوارث باہمی رضا مندی سے ایسا کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔" خامساً،وصیت کی حدود بہت وسیع ہیں ۔یہ غیر وارثوں ،دور کے ر شتہ داروں جو ذوی الفروض میں شامل نہیں ہیں ۔ یتیم پوتوں ،مسکینوں ،رفاہی اداروں ،دینی مدارس اور اعلائے کلمۃ الحق ک کسی کام کے بارے میں کی جاسکتی ہے۔البتہ حرام مال کی وصیت یاکسی حرام کام کے لیے وصیت کوئی شرعی یا اخلاقی وجوب نہیں رکھتی۔نیز ایسی وصیت کرنا جس سے کسی د وسرے کو تکلیف یانقصان پہنچانے کااحتمال ہو شرعا حرام ہے۔وصیت کا عمل بقائمی ہوش وحواس ہونا چاہیے۔پاگل پن،بدحواسی یا بے حوشی کے عالم میں کی جانے والی وصیت شریعت میں معتبر نہیں ہے۔وصیت کے احکامات کی مناسب تفصیلات کتب حدیث کے وصایا کے باب میں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں ۔ وصیت کے احکامات کے ان تدریجی امور کے بعدشریعت نے وراثت کا ایک مستقل ضابطہ پیش کردیا جسے بہت محکم انداز میں پیش کیا گیاہے۔قرآن مجید میں اسی ضابطے کی تفصیلات یوں بیان کی گئی ہیں : ﴿لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا ﴿7﴾وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿8﴾...النساء "مردوں کے لیے اس مال میں سے حصہ ہے جو ماں ، باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لیے بھی اس مال میں سے حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو ، خواہ تھوڑا ہو یا بہت اور یہ حصہ ( اللہ کی طرف سے ) مقرر ہے ۔"