کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 8
کتاب و حکمت ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ، ریاض
تفسیر تیسیر الرحمٰن لبَیان القرآن
ہند کے معروف صاحب ِعلم ، صوبہ بہار کے جامعہ ابن تیمیہ کے سرپرست اعلیٰ محترم جناب ڈاکٹر محمدلقمان سلفی تیسیر الرحمن لبیان القرآن کے نام سے ایک تفسیر لکھ رہے ہیں جو تکمیل کے مراحل میں ہے۔بنیادی طور پر یہ تفسیر سلفی اسلوب ومنہج کی حامل ہے جس میں قرآن کریم کوقرآن وحدیث کے ساتھ ساتھ ائمہ سلف کی تشریحات کی روشنی میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ممتاز مفسر کی مخصوص صلاحیت، مہارت او رذوق ومیلان کے مطابق اس تفسیر کے بعض امتیازات ہیں جن کا جائزہ اگرچہ ایک مستقل موضوع ہے تاہم اس کے بارے میں چند اہم تبصرے محدث کی آئندہ اشاعت میں ہدیۂ قارئین ہوں گے۔ان شاء اللہ...فی الحال اہل علم کے مطالعہ کے لئے محدث کے ان اوراق میں ڈاکٹر لقمان سلفی کی مرتب کردہ اس تفسیر سے سورۂ فاتحہ کی مکمل تفسیر تعارف کے طو رپر پیش کی جارہی ہے ۔
ڈاکٹر محمد لقمان سلفی سعودی عرب کی معروف یونیورسٹی جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ کی المعہد العالي للقضاء (جوڈیشل انسٹیٹیوٹ ) سے پی ایچ ڈی ہیں ۔ عربی ، اردوکے علاوہ انگریزی میں بھی کافی دسترس رکھتے ہیں ۔ ایک عرصہ مفتی ٔاعظم سعودی عرب شیخ ابن باز کی ترجمانی کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں ۔ اس اعتبار سے شیخ ابن باز کی تربیت اور علمی رہنمائی سے بھی انہیں حظ ِوافر نصیب ہوا ہے۔ آپ کی زیر نظر تفسیر حسن ترتیب او رواضح اسلوبِ بیان سے مزین ہے جس میں متعلقہ مسائل کو اختصار کے ساتھ نکات وار جمع کرنے کی اچھی کوشش کی گئی ہے ۔ بعض اختلافی مسائل کی شافی وضاحتیں بھی اپنے مقام پر موجود ہیں ۔ (محدث)
سورۂ فاتحہ
(1) یہ سورت مکی ہے یا مدنی ؟ مکی ان سورتوں کو کہتے ہیں جو ہجرت سے قبل نازل ہوئیں ، اور مدنی ان کو جو ہجرت کے بعد نازل ہوئیں ۔ اکثر مفسرین کے نزدیک سورۂ فاتحہ ہجرت سے پہلے نازل ہوئی ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سورۂ فاتحہ دوبار نازل ہوئی ۔ پہلی بار مکہ مکرمہ میں اور دوسری بار ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ۔ لیکن راجح یہی ہے کہ یہ صرف ایک بار، ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ۔
(2) اس کے کئی نام ہیں : قرآ ن کریم اور احادیث نبویہ میں اس سورت کے کئی نام آئے ہیں امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارہ نام بتائے ہیں ۔ جو مندرجہ ذیل ہیں :
1) الصَّلاة :جیسا کہ حدیث ِقدسی میں آیا ہے :"قسمتُ الصَّلاة بيني وبين عبدي نصفين" یعنی میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کردیا ہے ۔ اس حدیث میں صلاۃ سے مراد سورۂ فاتحہ ہے ۔ اس سورت کا ابتدائی نصف حصہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنااور اس کی ربوبیت ،