کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 7
مسلکِ اہلحدیث سے تعلق رکھنے والے سلفی مشرب حضرات کی تنظیم سازی سے انہیں خصوصی تعلق تھا۔ پنجاب میں تنظیم اہلحدیث کی تشکیل اگرچہ محدث روپڑی رحمہ اللہ کی سرپرستی میں تمام اہلحدیث گروپوں نے مل کر قیامِ پاکستان سے قبل کی تھی مگر قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اہل حدیث کے نام سے اس کی سرگرمیوں کو بہت فروغ ملا۔ دوسرے اسلامی ممالک بالخصوص حکومت سعودیہ اس جماعت کی مساعی کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ روپڑی خاندان کے سعودیہ کے شاہی خاندان اور اہل علم سے خصوصی مراسم ہیں۔ آلِ سعود اس خاندان کے علماء کو اپنا خصوصی مہمان بناتے اور خصوصی ہدایا سے نوازتے تھے۔ آلِ سعود، آلِ شیخ اور روپڑی علماء کے درمیان باہمی تعلقات کا یہ باب ابھی تک روشن ہے۔ اور دونوں کو ایک دوسرے کی دینی خدمات اور مساعی کا اعتراف ہے۔
حافظ صاحب دینی خدمات کے ساتھ ملی اور سیاسی جدوجہد میں شریک ہوتے رہے۔ تقسیم ہند سے قبل وہ مسلم لیگ میں ایک فعال کردار ادا کرتے رہے، اس سلسلے میں انہوں نے قید و بند کی سختیاں جھیلیں۔ مگر تقسیم کے بعد وہ دستورِ اسلامی کی جدوجہد میں دوسری دینی جماعتوں کے ساتھ برابر شریک رہے۔ 1974ء میں وہ پاکستان جمہوری پارٹی میں شامل ہو گئے۔ اور اس کے نائب صدر کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ 1977ء کی تحریکِ نظام مصطفیٰ کے ہراوّل دستے میں تھے، اسی ضمن میں گرفتار بھی ہوئے۔ اس سلسلے میں لاہور، راولپنڈی اور میانوالی جیل میں محبوس رہے۔ اپنی زندگی کے آخر تک وہ ملی تحریکات میں پیش پیش رہے۔ برصغیر کے علاوہ انہوں نے زندگی کے مختلف اوقات میں امریکہ، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک کی کانفرنسوں میں شرکت کی اور وہاں معرکۃ الآراء خطابات کئے۔ حادثہ حرم سے قبل حرمین میں وعظ کرنے کی آپ کو خصوصی اجازت حاصل تھی۔
عالم اسلام کا یہ بطل جلیل زندگی کے آخری سات سال مختلف عوارض کا شکار رہا۔ بالکل آخری دو سال بستر علالت پر بسر ہوئے۔ اس دوران عالم اسلام بالخصوص ائمہ حرمین اور سعودی عرب کے علماء آپ کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لاتے رہے۔ مختلف ملکوں کے سفیر اور دوسرے حکام بھی آپ کی مزاج پرسی کرتے رہے۔ بالآخر علم و فضل کا یہ سورج 6 دسمبر 1999ء کو غروب ہو گیا۔ ماڈل ٹاؤن، لاہور کے ایک وسیع سبزہ زار میں ان کی نمازِ جنازہ میں زندگی کے ہر طبقہ فکر کے ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ دور دور کے دیہات سے ان کے معتقدین کے تعزیتی قافلے ان کے جنازہ اور تدفین میں شریک ہوئے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین، مختلف مسالک کے علماء اور نامور دانشوروں اور صحافیوں نے ان کے سفر آخرت میں ان کی میت کو کندھا دیا۔ گارڈن ٹاؤن کے خاندانی قبرستان میں حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ، حافظ محمد حسین امرتسری، اور حافظ اسمٰعیل روپڑی رحمہ اللہ کے ساتھ انہیں اَبدی رفاقت میسر آئی۔ ان کی ذات پر یہ مقولہ کس قدر صادق آتا ہے ۔موت العالِم موت العالَم
(پروفیسر عبدالجبار شاکر)