کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 60
تبلیغ و خطابت کے مرد میدان کی رحلت عبدالرشید عراقی آہ! مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی رحمہ اللہ ایسی چنگاری بھی یا رب اپنے خاکستر میں تھی روپڑی خاندان غیر منقسم ہندوستان کے قصبہ روپڑ، ضلع انبالہ کی نسبت سے مشہور ہے لیکن اس کے اکابر اصل میں ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ کے مکین تھے۔ بہت عرصہ قبل وہاں سے بوجوہ نقل مکانی کر کے انہوں نے اپنے ڈیرے کمیر پور تحصیل اجنالہ، ضلع امرتسر لگا دیے۔ ان کی زمینداری بھی وہیں رہی، اس لئے علمی دنیا میں ان کا پہلا تعارف ’کمیر پور‘ کے حوالہ سے ہوا۔ چونکہ ان کا علمی پھیلاؤ ضلع روپڑ اور امرتسر شہر میں بھی خاصا رہا، اس لئے ان میں بہت سے حضرات امرتسری بھی کہلاتے رہے۔ لیکن بڑا مدرسہ روپڑ میں اور ہفت روزہ تنظیم اہل حدیث بھی استقلال پاکستان تک روپڑ سے نکلتا رہا لہٰذا ان کی پاکستان میں آنے کے بعد زیادہ شہرت روپڑ کے حوالہ سے رہی۔ مدینہ منورہ میں اسلامی یونیورسٹی کھلنے کے بعد جن اشخاص نے مدینہ یونیورسٹی میں پہلے پہل تعلیم حاصل کی وہ بعد میں ’مدنی‘ کہلانے لگے۔ اس طرح ایک ہی خاندان کے افراد کی تعارفی نسبتیں مختلف ہو گئیں۔ سطور ذیل میں اس علمی خاندان کے معروف افراد کا ذکر ان کی اس طرح کی امتیازی نسبتوں سے کیا گیا ہے۔ (ادارہ) برصغیر (پاک و ہند) اور خاص کر پنجاب میں کم ہی ایسے خانوادے گزرے ہیں جن میں علم و آگہی، دین و دانش متوارث رہا اور اَخلاف نے اپنے اَسلاف کی روایات کو بدستور تابناک رکھا ہو۔ اِن گنے چنے خوش قسمت خاندانوں میں امرتسر (پنجاب) کا روپڑی خانوادہ بھی ہے جس کی خاندانی تاریخ روشن اور جاوید روایات بے مثال ہیں۔ مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ، مولانا حافظ محمد حسین امرتسری رحمہ اللہ، مولانا حافظ محمد اسماعیل رحمہ اللہ روپڑی، مولانا حافظ عبدالرحمٰن کمیرپوری، مولانا حافظ عبدالرحمٰن مدنی، مولانا حافظ عبدالوحید، مولانا حافظ محمود احمد کمیر پوری، مولانا عبدالغفار روپڑی، مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی، مولانا حافظ حسن مدنی اور مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی – یہ سب روپڑی خاندان کے گوہر شب چراغ ہیں۔ مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی جو سلطان المناظرین مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی کے چچا