کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 56
الجزائر نے لاکھوں مجاہدین کی قربانی دے کر ۱۹۶۲ء میں فرانسیسی استعمار سے آزادی حاصل کی ۔ جنگ آزادی کے راہنما احمد بن بیلاالجزائر کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ آزادی ملنے کے بعد اقتدار پر ایسے لوگ قابض ہوگئے جن کی تربیت فرانسیسی فوج کی تربیت گاہوں اور فرانس کے تعلیمی اداروں میں ہوئی تھی۔ احمد بن بیلا، جمال عبدالناصر کے دوستوں میں سے تھے، انہوں نے اشتراکی نظام کے نفاذ کے لئے کوششیں شروع کردیں ۔ اسلامی روح کو بیدار اور مستحکم کرنے کی بجائے قوم پرستی اور لادینیت کو تقویت دی گئی۔ قوم پرست راہنماؤں نے مذہب کو حکومت کے معاملات سے الگ کرد ینے کے اقدامات کئے جس کے خلاف دینی راہنماؤں نے احتجاج کیا مگر حکومت نے ان کی بات پر توجہ نہ دی۔ کچھ عرصہ بعد فوجی جرنیل حواری بویدن نے احمد بن بیلا کو برطرف کرکے خود اقتدار سنبھال لیا۔ انہوں نے بھی اشتراکی نظام جاری رکھا۔
لیبیا میں۱۹۶۹ء میں کرنل معمر قذافی نے شاہ ادریس کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ کرنل قذافی نے اپنی انقلابی حکومت کی بنیاد عرب قومیت اور مغرب کی غلامی سے مکمل آزادی پر رکھی۔ شروع شروع میں کرنل قذافی نے مذہبی رجحانات کا اظہار کیا مگر بعد میں جمال عبدالناصر کے اثر کی وجہ سے ان میں سیکولر ازم کے خیالات پیدا ہونا شروع ہوئے۔ انہوں نے کئی ایسے اقدامات کئے اور بیانات دیئے جو اسلام کے مسلمہ نظریات سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ معمر قذافی نے اسلامی زندگی پر حملہ کرنے کے لئے حدیث کا انتخاب کیا ۔ ان کی رائے میں حدیث کو عبادات تک محدود رکھنا چاہئے۔ باقی زندگی کے معاملات میں احادیث کا اطلاق اس زمانے میں نہیں ہوسکتا۔
شام اور عراق میں بھی سیکولر بعث پارٹی کے ارکان نے حکومتوں کے تختے الٹ دیئے۔ شام میں صدر حافظ الاسد اور عراق میں صدر صدام حسین کی پالیسیاں اسلام دشمنی پر مبنی رہی ہیں ۔
انڈونیشیا میں آزادی کے حصول کے بعد صدر احمد سوئیکارنو نے سیکولر ازم اور اشتراکیت پر مبنی تصورات متعارف کرائے۔ انڈونیشیا کا نیا دستور سیکولر رکھا گیا۔ تجدد اور مغربیت کے راستے پر انڈونیشیا نے تیزی سے سفر شروع کردیا۔
یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ نئے آزاد ہونے والے مسلمان ممالک مغربیت کی راہ پر چل نکلے ہیں ۔ ان ممالک کے عوام نے آزادی کی جدوجہد کے دوران اسلامی نظام کے نفاذ کو نصب ُالعین بنایا تھا مگر آزادی کے بعد جو لوگ برسراقتدار آئے، انہوں نے اسلامی قانون کو منسوخ کرکے اپنے ملک کو مغرب کے سانچے کے مطابق ڈھالنے کا کام شروع کردیا۔ ان ممالک کی سیکولر حکومتیں درحقیقت اتاترک ازم کا تسلسل ہیں ۔
٭٭٭٭٭