کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 48
اسلامی دنیا اور بالخصوص پاکستان میں مصطفی کمال پاشا کا عمومی تعارف یہ ہے کہ انہوں نے جنگ عظیم اوّل کے بعد یورپی اور یونانی افواج کو شکست دے کر مقبوضہ علاقوں کو واگزار کرایا اور موجودہ ترکی ریاست کا قیام عمل میں لائے۔ جہاں تک ان کی عسکری خدمات اور دلیرانہ قیادت کا تعلق ہے، ا س کے وہ لوگ بھی معترف ہیں جو ان کے سیکولر اقدامات کو پسند نہیں کرتے۔ تحریک ِاسلامی کے مذکورہ بالا مجلہ کے اداریہ جس میں اتاترک پر خلافت اور اسلامی تہذیب و تمدن کو ختم کرنے پر سخت تنقید کی گئی ہے، کے یہ الفاظ غور طلب ہیں : ''کمال اتاترک مرحوم کے بارے میں ہم یہ جانتے ہیں کہ انہوں نے مغربی قوتوں کی یلغار کے مقابلے میں بے مثال جرأت و شجاعت کامظاہرہ کرکے ترکی کو، جسے مردِ بیمار کہا جاتا تھا اور جس کی حکومت جانکنی کے عالم میں تھی، آزادی سے ہم کنار رکھا۔ مصطفی کمال کی انہی خدمات کے عوض انہیں 'اتاترک' کا خطاب دیا گیا۔ '' سید ابوالحسن علی ندوی کے بقول ''۱۹۱۸ء میں جرمنی اور ترکی کی شکست کے ساتھ یہ جنگ ختم ہوئی، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے استنبول پر قبضہ کرلیا، اناطولیہ میں بڑی بدامنی پھیل گئی، اس وقت امن قائم کرنے کے لئے مصطفی کمال کا انتخاب ہوا، انہوں نے یونانیوں کے خلاف جنہوں نے از میر پر قبضہ کرلیا تھا، اعلانِ جنگ کردیا اور ۱۹۱۹ء میں شکاریہ کے معرکہ میں ان کو شکست ِفاش دی اور غازی کا لقب حاصل کیا۔ اس نے ترکی کو بہت نازک وقت میں ایک ایسے خطرہ سے بچایا جو اس کے لئے موت و زیست کا سوال بن گیاتھا اور ایک مضبوط حکومت قائم کی اور مغربی حکومتوں اور اس کے سیاسی لیڈروں کو اپنی عزیمت او رعظمت کے سامنے سرنگوں کردیا'' اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگ ِعظیم اوّل میں سلطنت ِعثمانیہ کو عبرت ناک شکست کے بعد مصطفی کمال پاشا کی عسکری فتوحات اسے اس وقت کے عالم اسلام کا ہیرو بنا دینے کے لئے کافی تھیں ۔ ہندوستان کے مسلمانوں کی زبان پربھی مصطفی کمال کی تحسین میں یہ جملہ ''وے غازی کمال تینوں دین بلایاں '' عام طور پر رہتا تھا۔ مگر مصطفی کمال پاشا کا یہ محض ایک پہلو تھا۔ خلافت کے خاتمے کے بعد اسلامی شریعت اور تہذیب و تمدن کے ساتھ جو وسیع پیمانے پر اس نے غارت گری کی اور لادینیت(سیکولر ازم) کے نفاذ کے لئے جارحانہ اقدامات اور سفاکانہ حکمت ِعملی اختیار کی، ایک عام مسلمان اس کے ادنیٰ سے تصور سے بھی کانپ اٹھتا ہے۔ مصطفی کمال پاشا کے یہی اقدامات ہیں جنہیں 'کمال ازم' یا 'اتاترک ازم' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔