کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 4
آپ نے اس عہدِ جوانی میں مسلم لیگ کی سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کی۔ روپڑ کی مسلم لیگ کے صدر بنے۔ اپنی حریت پسندانہ سرگرمیوں کے باعث قیدوبند سے دوچار ہوئے مگر آپ کی سات سال پر محیط لمبی قید، حکومت اور مسلم لیگ کے درمیان ایک مفاہمت کے نتیجے میں بہت سے دوسرے مسلم لیگی کارکنوں کی طرح ان کی بھی رہائی کی شکل اختیار کر گئی۔ جیل میں آپ کی حریت پسندانہ سرگرمیاں خصوصاً اذان دینے اور نماز باجماعت کی ادائیگی کے سلسلے میں ہندو سپرنٹنڈنٹ جیل کو بہت ناگوار گزرتیں مگر اسے بھی مفاہمت کے سوا کوئی اور چارہ کار نظر نہ آیا۔ مسلم لیگ کے لئے آپ کی ان شبانہ روز سرگرمیوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ 1946ء کے عام انتخابات میں اس ڈویژن میں مسلم لیگی اُمیدوار کو ننانوے فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کی سب بڑی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان قائم ہو گئی۔ اس خاندان کے بزرگ محدث روپڑی اور ان کے برادران امرتسر اور کمیرپور سے لاہور تشریف لائے اور چوک دالگراں کے قریب مسجدِ قدس اور مدرسہ کی بنا ڈالی، دوسرے مراکز اپنے رہائشی علاقہ ماڈل ٹاؤن اور گارڈن ٹاؤن میں قائم کئے۔ اس خاندان کو تقسیم ہند میں بہت سے نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔ عظیم علمی سرمایہ کتب بھی منتشر ہوا۔ اس خاندان کے بیس سے زیادہ مردوزَن ہندوؤں اور سکھوں کی درندگی کا شکار ہو کر شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ محدث روپڑی رحمہ اللہ کے برادران ان کے دست و بازو بنے تو حافظ اسمٰعیل اور حافظ عبدالقادر بھی اپنے عظیم چچا کے دامانِ عاطفت میں آ گئے اور اس طرح ان کے علمی، دعوتی اور مسلکی مشن میں شریک ہو گئے۔ یاد رہے کہ محدث روپڑی کو حافظ عبدالقادر سے جو والہانہ محبت تھی، یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے آپ کو شرفِ دامادی عطا فرمایا۔ حافظ محمد حسین امرتسری (م 1959ء) اور حافظ محمد اسمٰعیل روپڑی (م 1962ء) کے محدث روپڑی (م 1964ء) کی زندگی میں ہی وفات پا جانے کی وجہ سے لاہور میں مسجدِ قدس اور مدرسہ کی سرپرستی، تنظیم اہلحدیث کی اشاعت نو، جماعت اہلحدیث کی شیرازہ بندی، مسلکِ توحید و سنت کی تبلیغ، مناظرانہ سرگرمیاں اور اگلے ملی و سیاسی مصروفیات کے لیے آپ ہمہ تن مصروف رہے۔ اس لحاظ سے آپ کی شخصیت وسیع الاطراف اور آپ کی خدمات کثیر الجہات ہیں۔ علم کا اظہار عموماً تحریر و تقریر کے ذریعے ہوتا ہے۔ حافظ عبدالقادر کی کچھ تحریریں مضامین کی صورت میں ملتی ہیں مگر آپ کا اصل میدان تقریر و خطابت ہے۔ آپ نے دین و سیاست کے شعبوں میں بھرپور حصہ لیا اور بلا مبالغہ ہزاروں یادگار تقریریں کیں۔ تقریباً ساٹھ سال تک آپ نے محراب و منبر کی خدمت کی اور ہر مہینے کے دو تہائی دن مسافرت میں گزرتے اور اس مسافرت کی ہر منزل پر