کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 35
بے شک اللہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے''
ششم:... مسلمان کے لئے کافروں کے ساتھ تعاون کی قسموں میں سے کسی بھی طرح تعاون کرنا جائز نہیں ہے۔ اس تعاون میں ان کے تہواروں ، کہ جس میں مذکورہ ہزار سالہ جشن کی تقریب بھی شامل ہے، کا اعلان و اشتہار کرنا، کسی بھی ذریعہ سے لوگوں کو ان کی طرف مدعو کرنا، خواہ اس کے لئے ذرائع ابلاغ عامہ کو ہی کیوں نہ استعمال کیا جائے، لکھے ہوئے بورڈ اور بینر آویزاں کرنا، ایسے لباس بنانا جن کا مقصد ان تہواروں کی یادگار یا یاددہانی ہو، کارڈ، پمفلٹ اور اسٹشنری کے دوسرے سامان چھپوانا، تجارتی سامان پر اس موقع کی مناسبت سے قیمت گرانا یا مالی انعامات کی تقسیم کرنا یا کھیل کود کی سرگرمیوں کا اہتمام کرنا یا کوئی خاص علامت (یعنی بلہ) وغیرہ کو پھیلانا، سبھی چیزیں شامل ہیں ۔
ہفتم:... کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ کافروں کے تہواروں ، کہ جن میں سے ایک مذکورہ ہزار سالہ تقریب بھی ہے، یا اس جیسی دوسری خوشی کی تقریبات اور متبرک اوقات کا اعتبار کرے اور خاص اس دن اپنے معمول کے کام کاج کو معطل کرکے چھٹی منائے یا شادی بیاہ منعقد کرے یا تجارت کے کاموں کی ابتداء کرے یا کسی پروجیکٹ وغیرہ کے افتتاح کا اہتمام کرے۔اسی طرح ان دنوں کے بارے میں یہ اعتقاد رکھنا بھی ناجائز ہے کہ ان دنوں کو دوسرے دنوں پر کوئی فضیلت یا خصوصیت حاصل ہے کیونکہ یہ دن بھی سال کے دوسرے تمام دنوں کی طرح ہی ہیں اور اس وجہ سے بھی کہ یہ فاسد اعتقاد ذرہ برابر بھی کسی چیز کی حقیقت کی نہیں بدل سکتا بلکہ ایسا اعتقاد رکھنا تو گناہ در گناہ کے مترادف ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سلامتی اور عافیت کے طلبگار ہیں ۔
ہشتم:... مسلمانوں کے لئے کافروں کے تہواروں پر انہیں مبارکباد پیش کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ چیز ان کے باطل پر قائم رہنے پر ایک طرح کی رضا مندی اور ان کے لئے مسرت کا باعث ہے، چنانچہ امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
''جہاں تک کافروں کے مکصوص شعائر پر ان کو مبارکباد پیش کرنے کا تعلق ہے تو یہ بالاتفاق حرام ہے۔ مثلا ً ان کے تہواروں یا روزوں کے مواقع پر ان کو مبارکباد کے طور پر کوئی یوں کہے: تمہیں تہوار مبارک ہو یا اس تہوار کی مبارکباد وغیرہ۔ اگر ان کلمات کا کہنے والا کفر سے بری ہو تو بھی اس کے لئے یہ کہنا حرام ہے۔ کیونکہ یہ دراصل کافر کو صلیب کو سجدہ کرنے پر مبارکباد دینے کے مترادف ہے، بلکہ یہ عمل اللہ کے نزدیک کسی کو شراب پینے، قتل کرنے اور زنا کاری وغیرہ پر مبارکباد دینے سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے۔ لیکن اکثر جن لوگوں کو دین کی کوئی قدر نہیں ہوتی وہ اس غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں اور اس فعل کی قباحت نہیں جانتے۔ پس جس نے کسی بندہ کو گناہ پر یا بدعت پر یا کفر پر مبارکباد دی اس نے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب مول لیا ہے''
نہم:... مسلمانوں کے لئے ان کے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے اعتبار سے تواریخ کا اہتمام