کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 34
تقریبات) منائے اور تاحیات ان کی مشابہت اختیار کرے تو وہ انہیں جیسا ہے، قیامت کے دن اس کا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہوگا'' چہارم:... اور بہت سے اعتبارات سے بھی کافروں کے تہواروں سے روکا گیا ہے جن میں چند مندرجہ ذیل ہیں : ...ان کے بعض تہواروں میں دوسروں کا ان کی مشابہت اختیار کرنا ان کے دلوں کے سرور (شادمانی) اور انشراح صدر کا موجب ہوتا ہے کہ وہ بھی انہیں جیسے باطل پرست ہیں ۔ ...ظاہری امور میں مشابہت اور مشاکت، مسارقت اور تدرج خفی (ہلکے ہلکے، چپکے چپکے اور چور دروازوں کے ذریعہ) کے باعث فاسد عقائد جیسے باطنی امور میں بھی مشابہت و مشاکلت کی موجب بنتی ہے۔ ... اس کا ماحصل بھی عظیم ترین مفاسد میں سے ہے یعنی کافروں کی ظاہری مشابہت باطن میں ان کے لئے مختلف النوع مودت (دوستی)، محبت اور موالات (میل جول او رہم راز بنانا) وراثت میں چھوڑتی ہے۔ حالانکہ ان کے لئے محبت او رموالات ایمان کے منافی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذُوا اليَهودَ وَالنَّصـٰر‌ىٰ أَولِياءَ ۘ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِنكُم فَإِنَّهُ مِنهُم ۗ إِنَّ اللَّهَ لا يَهدِى القَومَ الظّـٰلِمينَ 51﴾... سورة المائدة ''اے مومنو! یہود و نصاریٰ کو دوست مت بناؤ۔ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو کوئی ان سے دوستی رکھے وہ انہیں میں کا ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے ظالم لوگوں کو کبھی راہ راست پر نہ لائے گا'' اور سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ﴾... سورة المجادلة ''(اے پیغمبر!) جو لوگ اللہ پر اور روز آخرت پر یقین رکھتے ہیں ان کو تو (ایسا) نہ دیکھے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھیں جو اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں '' پنجم:... جو کچھ اس سے قبل اوپر بیان کیا جاچکا ہے اس کی بناء پر کسی مسلم پر جو اللہ کے رب، اسلام کے دین حق اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی و رسول ہونے پر ایمان رکھتا ہو، ہرگز جائز نہیں ہے کہ ایسے تہواروں کی محفلیں اور تقریبات کے جشن منعقد کرے جن کی دین اسلام میں کوئی اصل موجود نہیں ہے، اور انہی تہواروں میں سے ایک یہ فرضی ہزار سالہ جشن بھی ہے۔ اسی طرح نہ اس تقریب کی محفلوں میں حاضر ہونا جائز ہے، نہ ان میں مشارکت اور نہ ہی کسی طرح کی اعانت کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ تمام چیزیں گناہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرنا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾... سورة المائدة ''اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔