کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 33
میں سے جو دن بھی ان کے نزدیک حرمت کا ہو۔
جس طرح کہ اس تقریب کے دن کے بارے میں بتایا جارہاہے، وہ ان کی عید میں داخل ہے، جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے بطور تنبیہ بیان کیا ہے۔
تہواروں میں ان کی مخصوص مشابہت کی ممانعت کے بارے میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کی صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَالَّذينَ لا يَشهَدونَ الزّورَ...72﴾... سورة الفرقان
''اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے (یا جھوٹ فریب نہیں کرتے)''
سلف و صالحین کی ایک جماعت کہ جن میں امام ابن سیرین، مجاہد اور ربیع بن انس شامل ہیں ، نے اس آیت کی تفسیر میں بیان کی ہے کہ یہاں ''الزور'' سے مراد کافروں کے تہوار ہیں اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے متعلق ثابت ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
''جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تووہاں کے لوگوں کے لئے دو دن مخصوص تھے، جن میں وہ کھیلتے کودتے تھے۔ آپ نے دریافت کیا کہ یہ دو دن کیا ہیں ؟ انہوں نے عرض کی: ہم دور جاہلیت میں ان دنوں میں کھیلا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے ان دنوں کو ان سے بہتر دنوں میں بدل دیا ہے۔ وہ یوم الاضحیٰ (بقر عید) اور یوم الفطر (عید رمضان) ہیں '' امام احمد، امام ابوداؤد اور امام نسائی نے نسبد صحیح اس حدیث کی تخریج کی ہے۔
حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ انہوں نے کہا:
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے بوانہ کے مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی تھی، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے بوانہ کے مقام پر اونٹ کی قربانی کی نذر مانی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا وہاں دور جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا کہ جسے پوجا جاتا ہو؟ لوگوں نے عرض کی: نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا وہاں ان کے تہواروں میں سے کوئی تہوار منایا جاتا تھا؟ لوگوں نے عرض کی: نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اپنی نذر پوری کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی کوئی نذر پوری نہ کی جائے گی اور نہ اس چیز کی نذر جو بنی آدم کی ملک نہ ہو''( امام ابوداؤد نے اس حدیث کی تخریج بسند صحیح کی ہے۔)
اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
''مشرکوں کے تہواروں کے دن ان کی عبادت گاہوں (گرجا گھروں ) میں داخل نہ ہو کیونکہ ان پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے'' آپ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ:''اللہ کے دشمنوں کے تہواروں میں ان سے کنارہ کشی (اجتناب) کرو''
اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
''جو شخص عجمیوں کے شہروں میں گھر تعمیر کرے اور ان کے نیروز اور مہرجان (جشن و