کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 32
ہم کہتے ہیں کہ: اول:... یہودی اور عیسائی سمجھتے ہیں کہ یہ تیسرا عہد ہزار سالہ حادثات، تکالیف اور امیدوں کا زمانہ ہے۔ وہ اس خبر کی صحت (تحقق) کا جزم کرتے ہیں یا پھر ہٹ دھرمی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ان کی ریسرچ اور وسیع مطالعہ کا نتیجہ ہے جیسا کہ ان لوگوں نے دعویٰ کیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے اپنے عقیدہ کے بعض احکام کو اس عہد ہزار سالہ کے ساتھ مربوط کر رکھا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس عہد ہزار سالہ کا ذکر ان کی تحریف شدہ کتابوں میں آیا ہے... لہذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ نہ اس کی طرف التفات کریں اور نہ ہی اس کا رکن بنیں ، بلکہ اپنے رب سبحانہ و تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے چمٹ کر ان کے سواء ہر چیز سے بے نیاز ہوجائیں ۔ جہاں تک ان نظریات اور آراء کا تعلق ہے کہ جو کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہوں تو ان کی طرف توجہ نہ دیں بلکہ ان چیزوں کو ان کا وہم تصور کریں ۔ دوم:... یہ یا اس جیسی دوسری تقریبات جن برائیوں سے خالی نہیں ہوتیں ان میں سے بعض یہ ہیں : حق کا باطل کے ساتھ التباس، کفر اور گمراہی کی طرف دعوت دینا (بلانا)، حرام باتوں کی اباحت (مباح کرنا) اور الحاد ، شرعا ً منکر باتوں کا ظہور مثلا ً تمام مذاہب کے مابین وحدت و یگانگت، اسلام کا دوسری باطل ملتوں اور مذاہب کے مساوی ہونا، صلیب سے تبرک حاصل کرنا، یہودیوں اور عیسائیوں کے کافرانہ شعائر کا اظہار اور اسی طرح ایسے اقوال و افعال کا صدور جو کافرانہ شعائر پر مشتمل ہوں مثلا ً عیسائیت اور یہودیت جو کہ تبدیل او رمنسوخ شدہ شریعتیں ہیں وہ بھی اللہ تک پہنچنے کا ہی ذریعہ ہیں یا اسی طرح ان شریعتوں میں دین اسلام کے خلاف پائی جانے والی بعض چیزوں کو مستحسن سمجھنا یا بتانا اجماع امت کے مطابق اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور اسلام کا انکار (کفر) ہے۔ علاوہ ازیں یہ چیز مسلمانوں کو ان کے اپنے دین سے دور کرنے او راجنبی بنا دینے کا ایک وسیلہ ہے۔ سوم: ... کتاب اللہ، سنت رسول اور آثا صحیحہ کے دلائل سے متفاد ہوتا ہے کہ کفا رکے خصائص میں ان کی مشابہت اختیار کرنا شرعا ً منع ہے اور اس ممانعت میں ان کی عیدوں (تہواروں )، ان کی محفلوں اور تقریبات میں ان کی مشابہت بھی شامل ہے۔ عید بمعنی تہوار اور اسم حنس ہے اور اس میں ہر دہ دن شامل ہے جو بار بار لوٹ کر آئے اور جس کی کفار تعظیم کرتے ہوں ۔ کافروں کی وہ مخصوص جگہ بھی عید کہلاتی ہے جہاں وہ اپنی دینی تقریبات کے لئے جمع ہوتے ہوں ۔ لہذا ہر وہ عمل جو ان لوگوں نے مختلف ممالک میں اس زمانہ میں ایجاد کئے ہیں وہ سب ان کی عیدوں میں داخل ہیں ۔ کیونکہ دین میں صرف ان کے مخصوص تہواروں ہی کی ممانعت نہیں ہے بلکہ اوقات یا مقامات میں سے ہر وہ چیز جس کی وہ تعظیم کرتے ہوں ، حالانکہ دین اسلام میں اس کی کوئی بنیاد موجود نہ ہو، اسی طرح وہ تمام اعمال جو انہوں نے اس مقصد کے لئے ایجاد کئے ہوں ، وہ سب ان کی عیدوں میں داخل ہیں ۔ اسی طرح اگلے اور پچھلے دنوں