کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 30
یا ان سے مشابہ کوئی اور امر یا ان امور پر رضا مندی مسلمان کے عقیدہ پر اثر انداز ہوتی ہے؟'' مذکورہ سوالوں کے تمام پہلوؤں پر غوروفکر کرنے کے بعد اسلامی ریسرچ و افتاء کونسل مندرجہ ذیل جواب دیتی ہے: بے شک سب سے بڑی نعمت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عطا فرمائی ہے وہ اسلام اور اس کی صراط مستقیم (سیدھی راہ) کی طرف ہدایت کی نعمت ہے۔ اور یہ اس سبحانہ و تعالیٰ کی رحمت ہی ہے کہ اس نے اپنے مومن بندوں پر اپنی نمازوں میں اس سے اس کی ہدایت طلب کرنا فرض قرار دیا ہے، چنانچہ وہ اس سے صراط مستقیم کی طرف ہدایت کے حصول نیز اس پر ثابت قدمی طلب کرتے ہیں ۔ خود اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس راستہ کا وصف یہ بیان کیا ہے کہ سیدھا راستہ ان نبیوں ، صدیقوں ، شہداء اور صالحین کا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا۔ یہ راستہ ہرگز صراط مستقیم سے منحرف ہونے والے یہودیوں ، عیسائیوں نیز تمام کافروں اور مشرکوں کا نہیں ہے۔ جب یہ چیز معلوم ہوگئی تو ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں کی قدردانی کرے اور قولا ً، عملا ً اور اعتقاداً اس سبحانہ و تعالیٰ کا شکر گزار بن جائے۔ اس پر یہ بھی لازم ہے کہ اس نعمت کی حفاظت اور نگرانی کرے اور ایسے اسباب پر عمل درآمد کرے کہ جن سے یہ نعمتیں اس پر سے زوال پذیر ہونے سے محفوظ رہ سکیں ۔ اہل بصیرت کا مشاہدہ ہے کہ آج دنیا میں بیشتر لوگوں پر اللہ کا دین حق و باطل کے ساتھ گڈمڈ نظر آتا ہے اور یہ چیز دشمنان اسلام کی اس کے حقائق کو مٹانے، اس کے نور کو بجھانے ، مسلمانوں میں اس سے بعد پیدا کرنے اور ہمیشہ کے لئے اس سے ان کا رشتہ کاٹ دینے کی انتھک کوششوں کو واضح کرتی ہے۔ وہ تمام بشر کو اللہ اور جو شریعت اللہ کے رسول محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے اس سے روکنے کے لئے ہر ممکن ذریعہ استعمال کرتے ہیں ، کبھی اسلام کی صورت جھلسانے کی کوشش کرتے ہیں توکبھی تہمت اور کذب بیانی کا سہارا لیتے ہیں ۔ ان کایہ فعل اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مصداق ہے: ﴿ وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ﴾... سورة البقرة ''اہل کتاب میں سے بہت سے لوگ دل میں حسد رکھ کر یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے کے بعد پھر تم کو کافر بنا دیں حالانکہ حق بات ان پر واضح ہوچکی ہے'' اور سبحانہ و تعالیٰ کے اس ارشاد کے مطابق ہے: ﴿وَدَّت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴾... سورة آل عمران ''اہل کتاب کا ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ تم کو گمراہ کردیں حالانکہ