کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 29
فقہ واجتہاد غازی عزیر
2000 ء پر جشن منانے اور خصوصی اہتمام کرنے کا حکم
سعودی مرکز اور ادارۂ تحقیق و افتاء ، ریاض کی طرف سے فتویٰ
اسلامی ریسرچ و افتاء کونسل (ادارات بحوث علمیہ والافتاء والدعوۃ الارشاد) میں مفتئ اعظم سعودی عرب کے پاس اس موضوع پر متعدد سوالات موصول ہوئے ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے۔
ایک استفتاء میں سائل کہتا ہے کہ ''ان دنوں ہم ابلاغ عامہ کے تمام ذرائع کی نشریات میں بکثرت عیسی سال ۲۰۰۰ء کی تکمیل اور تیسرے ہزار سالہ عہد کی ابتداء کی تقریب کی مناسبت سے بہت سی باتیں اور کارروائیاں ملاحظہ کرتے ہیں ۔ یہودیوں اور عیسائیوں وغیرہ میں سے کفار اس تقریب کی بہت خوشیاں منا رہے ہیں اور اس موقع کو امید کی کرن تصور کرتے ہیں ۔ اس بارے میں سماحۃ الشیخ (سعودی عرب کے مفتی ٔ اعظم ) حفظہ اللہ ، سے یہ سوال کیا گیا ہے کہ بعض لوگ جو اسلام کی طرف نسبت رکھتے ہیں وہ بھی اس تقریب کا اہتمام کرنے لگے ہیں اور اس کو ایک پرسعادت تقریب قرار دیتے ہیں ۔ چنانچہ ان لوگوں نے اپنی شادی بیاہ اور دوسرے اہم معاملات اس تقریب کے ساتھ مربوط کر رکھے ہیں یا پھر وہ اپنے تجارتی اداروں اور کمپینیوں وغیرہ میں اس تقریب میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے اندر برائیاں پھیلا سکیں ۔ پس اس تقریب کے تعظیم و احتفاء نیز اس موقع پر تہنیات و مبارکباد کا باہم تبادلہ، خواہ زبانی ہو یا چھپے ہوئے کارڈ وغیرہ کے ذریعے، شریعت کی رو سے کیسا ہے؟
دوسرے سوال میں مذکور ہے کہ ''یہودی اور عیسائی اپنی تاریخ کے مطابق ۲۰۰۰ء غیر معمولی طور پرمنانی کے لئے تیار بیٹھے ہیں تاکہ اپنے پلان و پالیسی نیز اپنے عقائد کو تمام دنیا، بالخصوص اسلامی ممالک میں رائج کرسکیں ۔ بعض مسلمان بھی ان کی اس دعوت سے متاثر ہوگئے ہیں ۔ چنانچہ وہ اس موقع پر طرح طرح کے اعلانات اور وعدوں کی تیاری میں لگ گئے ہیں ۔ ان میں بعض ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس موقع کی مناسبت سے اپنے تجارتی مال پر قیمتوں میں کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خدشہ اس با ت کا ہے کہ کہیں یہ معاملہ آگے بڑھ کر غیر مسلموں کے ساتھ مسلمانوں کی عقیدہ ٔ موالات پر اثر انداز نہ ہو۔ پس ہم آپ سے التماس کرتے ہیں کہ کافروں کی تقریبات اور اس کی دعوتوں میں مسلمانوں کے جانے سے یا ان کی تقریبات کو خود بھی منانے کا حکم بیان فرمائیں اور یہ بھی بیان کریں کہ بعض مو ٔسسات اور شرکات (کمپنیوں ) میں اس موقع کی مناسبت سے کام کی چھٹی کا کیا حکم ہے؟ کیا ان امور میں سے کوئی کام