کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 27
داڑھی کو سیاہ خضاب نہ لگانے پر تو علماء کا تقریباً اتفاق ہے لیکن بعض صرف لال مہندی لگانے سے بھی منع کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ اس میں کوئی اور رنگ بھی ملا لینا چاہئے۔ براہ مہربانی بتائیں کہ کن حالات میں داڑھی رنگنی چاہئے اور کن میں نہیں ۔ داڑھی رنگنا ضروری ہے یا اَفضل یا اس کے برعکس؟
جواب:داڑھی رنگنا مستحب ہے لیکن خالص سیاہ کرنے سے بچنا چاہئے اور اگر نہ بھی رنگا جائے تو جواز ہے اس بارے میں وارد دلائل کا خلاصہ یہی ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہوفتح الباری (۱۰/۳۵۱تا۳۵۶، باب مایذکر في الشیب اور باب الخضاب)
سوال:اسلام میں گھوڑے کے گوشت کے بارے میں کیا حکم ہے ۔ دریافت طلب با ت یہ ہے کہ کیا پہلے کھایا جاتا تھا جو بعد میں منع ہوگیا یا صرف جنگ کی حالت میں جائز ہے یا عام حالات میں بھی جائز ہے۔ فقہ کی معتبر کتاب کون سی ہے؟ کیا فقہ کی کتب میں بھی گھوڑا کھانا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب:فتح الباری (۹/۶۵۱) پر حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے الفاظِ حدیث رَخَّص اور اَذِن پر بحث کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ظاہربات یہ ہے کہ گھوڑا ،گدھا اور خچر 'برا ء تِ اصلیہ ' پر تھے یعنی حلال ، جب زمانہ خیبر میں شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نے گدھے اور خچر کے کھانے سے منع کردیا تو یہ خدشہ لاحق ہوگیا کہ لوگ کہیں یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ گھوڑا بھی ان کی طرح حرام ہوگیا کیونکہ ان کے مشابہ ہے تو آپ نے گدھے اور خچر کی حرمت کے علاوہ گھوڑے کے کھانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔
اس بنا پر بعض علماء کا یہ کہنا کہ گھوڑا پہلے حرام تھا پھر حلال ہوگیا ،اس نظریہ کی مذکورہ وجہ کی بنا پر موافقت کرنا مشکل امر ہے۔ یہ بات بھی درست نہیں کہ بعد میں منع ہوگیا، ممانعت کی کوئی روایت ثابت نہیں ۔ جہا ں تک حالت ِجنگ میں جواز کا تعلق ہے تو ایسا درست نہیں بلکہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جہاد کی وجہ سے اس کا کھانا مکروہ سمجھا ہے تاکہ گھوڑوں میں کمی واقع نہ ہوجائے۔ اس صورت میں کراہت کا تعلق خارجی اَمر سے ہوگا۔ جبکہ یہاں زیر بحث مسئلہ ذاتُ الشیٔ ہے خارجی اَمر نہیں ۔ صحیح بات یہی ہے کہ عام حالات میں اس کے کھانے کا جواز ہے۔فقہ کی مشہور کتاب المغنی (۱۳/۳۲۴) میں بھی مطلقاً اباحت نقل کی گئی ہے چنانچہ فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں وتباح لحوم الخیل کلھا یعنی تمام گھوڑوں کے گوشت مباح ہیں ۔
سوال:ایک آدمی نے بیوی کے وفات پانے پر دوسری شادی کر لی، فوت شدہ بیوی سے دو بچیاں اور دو بچے ہیں جبکہ دوسری بیوی سے بھی ایک بچہ اور ایک بچی ہے ۔کچھ دنوں بعد وہ آدمی فوت ہوگیا۔ وفات کے بعد جائیداد منقسم ہوگئی۔ تقسیم جائیداد کے بعد پہلی بیوی سے ایک غیر شادی شدہ بچہ فوت ہوگیا۔اس کی جائیداد کے حقدار دوسری بیوی کے بچے ہوں گے یا پھر اس کا ایک حقیقی بھائی ہی حقدار ہے؟