کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 26
منہ کرکے بیٹھ جائے ،کیا اس کے بعدمقتدیوں کو پھرنا چاہئے ؟
جواب:اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ امام کے مکمل سلام پھیرنے سے قبل مقتدی کو نماز سے فراغت حاصل نہیں کرنی چاہئے بلکہ اس کی پیروی میں ہی نماز سے فارغ ہو نا ضروری ہے ، امام یس سبقت کرنا منع ہے۔ یہاں انصراف کا تعلق نماز سے بعد والی حالت کے ساتھ نہیں بلکہ سلام پھیرنے کی حالت مقصود ہے۔ اس کی بنیاد یہ ہے کہ نفس حدیث میں رکوع، سجود اور قیام کے ساتھ ہی اِنصراف کا ذکر ہے۔ مسئلہ چونکہ آپ نے مقتدیوں کی طرف متوجہ ہو کر بتایا تو بظاہر یہ شبہ پڑھتا ہے کہ شاید مقتدیوں کو امام کی بالا کیفیت میں اٹھ کر جانا چاہئے لیکن مراد یہ نہیں کیونکہ سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اقتدا سے مکمل طور پر آزاد ہوجاتا ہے ۔ اقتداء کاادنیٰ شبہ بھی باقی نہیں رہتا کہ مقتدی کو نماز سے فراغت کے بعد امام کے ان کی طرف منہ پھیرنے تک بیٹھنے کا پابند بنایا جاسکے۔
سوال: فرض نماز کی آخری رکعتوں میں عموماً صرف سورہ ٔفاتحہ ہی پڑھی جاتی ہے۔ کیا ان رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ کوئی سورت بھی ملائی جاسکتی ہے یا نہیں ؟
ج:فرضوں کی آخری رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کا جواز ہے۔ صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت ابوسعید خدری کی روایت اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو مشکوٰۃ مع مرعاۃ المفاتیح (۱/۶۰۲) حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
عن أبي سعيد الخدري:] أنَّ النبيَّ صلی اللَّہ علیہ وسلم كانَ يَقْرَأُ في صَلاةِ الظُّهْرِ في الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ في كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ ثَلاثِينَ آيَةً، وفي الأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً.....
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں 30 آیات کے بقدر پڑھا کرتے جبکہ آخری دو رکعتوں میں 15 آیات کے بقدر .......‘‘ صحیح مسلم : باب القراء ۃ فی الظہر
سوال: داڑھی رنگنے یا نہ رنگنے کے بارے میں کیا حکم ہے۔ عموماً بتایا جاتا ہے کہ مجاہدین کو داڑھی رنگنا چاہئے بلکہ وہ تو کالا خضاب بھی لگا سکتے ہیں ،دوسروں کے لئے جائز نہیں ۔ بعض علماء فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خالفوا الیهود والنصاری میں جہاں داڑھی بڑھانے اور مونچھیں کٹانے کا حکم ہے وہاں داڑھی رنگنے کا حکم بھی شامل ہے کیونکہ یہودی داڑھیاں بڑھاتے تھے لیکن رنگتے نہ تھے۔ ان کی مخالفت تب ہوتی ہے کہ داڑھی رنگی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد محترم کے متعلق فرمایا تھاکہ ان کی داڑھی کا رنگ تبدیل کردو جس سے عموماً یہی مراد لی جاتی ہے کہ ان کی داڑھی کو رنگ دو لیکن ایک مولوی صاحب فرما رہے تھے کہ وہ بہت بوڑھے ہوچکے تھے آپ کی مراد یہ تھی کہ ان کی داڑھی مت رنگو... یہ بھی دلیل دی جاتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ سفید داڑھی والے سے شرماتا ہے لہٰذا داڑھی رنگنی نہیں چاہئے۔