کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 23
حاصل نہیں کیا ، اور گمراہی میں بھٹکتے رہے ۔ایسے لوگوں میں پیش پیش نصاریٰ رہے ۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے ، جس میں انہوں نے اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان کیا ہے ، اس میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ﴿المَغضوبِ عَلَيهِم﴾ سے مراد یہود اور﴿الضّالّينَ﴾سے مراد نصاریٰ ہیں ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ مفسرین کے درمیان ا س میں کوئی اختلاف نہیں کہ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِم سے مراد یہود اورالضَّالِّينَ سے مراد نصاریٰ ہیں ۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ ﴿وَلَا الضّالّينَ﴾میں لاتاکیدکے لئے ہے ، سامع کے دل میں یہ بات بٹھانے کے لئے کہ یہاں پر دو الگ الگ پُرفساد راستوں کا ذکر ہے ۔ایک یہود کا راستہ اور دوسرا نصاریٰ کا ۔ تاکہ اہل ایمان دونوں راستوں سے بچیں ۔یہود نے حق پہچاننے کے بعد اس کی اتباع نہیں کی ، اس لئے اللہ کے غضب کے مستحق بنے ۔ اور نصاریٰ نے حق کو پہچانا ہی نہیں ، کیونکہ انہوں نے اُس راہ کو اختیار ہی نہیں کیا ، جس پر چل کر آدمی حق پاتا ہے ، اس لئے وہ گمراہ ہوگئے ۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ یہود ونصاریٰ سبھی گمراہ ہیں اور اُن سب پر اللہ کا غضب ہے ۔ لیکن یہود اللہ کے غضب کے ساتھ، اور نصاریٰ ضلالت وگمراہی کے ساتھ مشہور ہوگئے ۔ آمین! نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد آمین کہنا مستحب ہے، جہری نمازوں میں بآوازِ بلنداور سرّی نمازوں میں آہستگی کے ساتھ۔ آمین کا معنی ہے : اے اللہ قبول فرما ۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے﴿غَيرِ‌ المَغضوبِ عَلَيهِم وَلَا الضّالّينَ 7 ﴾... سورة الفاتحة "پڑھا اور اپنی آواز کھینچ کر آمین کہا ۔ ابوداود کی ایک روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے آمین کہی۔ امام ترمذی کے نزدیک یہ حدیث 'حسن'ہے۔ اور اسی قسم کی روایات علی ، ابوہریرہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم وغیرہم سے بھی مروی ہیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب﴿غَيرِ‌ المَغضوبِ عَلَيهِم وَلَا الضّالّينَ 7 ﴾... سورة الفاتحة" پڑھتے تو 'آمین' کہتے ، یہاں تک کہ صف ِ اوّل میں اُن کے آس پاس کے لوگ سنتے۔ ( ابوداود ) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کی ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : جب امام 'آمین' کہے تو تم بھی کہو ، اس لئے کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی ، اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کردیئے جائیں گے '' ( بخاری ومسلم )