کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 21
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ
''اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم ( سیدھی راہ ) کی ایک مثال بیان کی ہے ، اس راہ کے دونوں جانب دو دیواریں ہیں ، ان میں کچھ دروازے کھول دیئے گئے ہیں ۔ ان دروازوں پر پردے لٹکا دیئے گئے ہیں ، اور سیدھی راہ پر ایک پکارنے والا کہہ رہا ہے : اے لوگو ! سیدھی راہ پر گامزن ہوجاؤ اور اس سے انحراف نہ کرو ۔ایک اور پکارنے والا سیدھی راہ کے اُوپر سے پکار رہا ہے ، جب کوئی آدمی ان دروازوں میں سے کوئی دروازہ کھولنا چاہتا ہے تو وہ کہتا ہے ، دیکھو اسے نہ کھولو، اگر تم نے اِسے کھول دیا ، تو اس میں داخل ہوجاؤگے ۔ وہ سیدھی راہ'اسلام' ہے ۔دونوں دیواریں اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں ۔ کھولے گئے دروازے اللہ کی حرام کردہ امور ہیں اور سیدھی راہ کے سرے پر موجود پکارنے والا اللہ کی کتاب ہے ، اور '' سیدھی راہ کے اُوپر سے پکارنے والا '' اللہ کی طرف سے ہر مسلمان کے دل میں موجود خیر کی دعوت دینے والا جذبہ ہے '' ( مسند احمد، ترمذی ، نسائی )
مفسرین نے لکھا ہے کہ بندۂ مؤمن ہدایت پر ہونے کے باوجود، اس کا محتاج ہے کہ وہ ہر نماز میں اللہ سے رُشد وہدایت کا سوال کرتا رہے ، تاکہ اللہ تعالیٰ اسے صراطِ مستقیم پر ثابت قدم رکھے اور دوام واِستمرار بخشے ۔ اس لئے آیت کا معنی یہ ہوگا کہ '' اے اللہ ہمیں صراط ِمستقیم پر قائم رکھ، اور اس کے علاوہ کسی اور راہ کی طرف نہ پھیر دے !!''
امام راغب اصفہانی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ 'ہدایت' کا معنی قول وعمل میں اچھائیوں اور بھلائیوں کی طرف رہنمائی کرنا ہے ۔ اور اللہ کی طرف سے اس کا ظہور کئی منازل میں ہوتا ہے جو ایک دوسرے کے بعد بالترتیب حاصل ہوتے ہیں ۔ اس کی پہلی منزل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو وہ قوتیں عطا کرتا ہے جن کی بدولت وہ اپنے منافع ومصالح تک پہنچ پاتا ہے ، جسے انسان کے حواسِ خمسہ اور اس کی فکری قوت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿أَعطىٰ كُلَّ شَىءٍ خَلقَهُ ثُمَّ هَدىٰ 50 ﴾... " یعنی اللہ نے ہرچیز کو پیدا کیا پھراس کی رہنمائی کی ۔ سورة طه اس کی دوسری منزل : انبیاء کی بعثت اور دعوت الی اللہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَجَعَلنا مِنهُم أَئِمَّةً يَهدونَ بِأَمرِنا...24﴾... سورة السجدة" اور ہم نے ان میں اماموں کو پیدا کیا جو ان کی رہنما ئی کرتے ہیں ۔ تیسری منزل : وہ روشنی ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو کثرتِ عبادت وعمل خیر کے سبب عطا فرماتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾... سورة العنكبوت" اور جو لوگ ہماری راہ میں جد وجہد کرتے ہیں ہم اپنی راہ کی طرف اُن کی رہنمائی کرتے ہیں (الانعام: ۱۹۰) ۔ چوتھی منزل : دخولِ جنت کو ممکن بنانا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ۖ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـٰذَا ﴾... " یعنی ہم نے ان کے دلوں سے کینہ کو نکال دیا ، جنت میں اُن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ، اور وہ کہیں گے کہ ساری