کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 20
توحید کی تین قسمیں
اس سورت میں توحید کی تینوں قسموں کو اختصار کے ساتھ بیان کردیا گیاہے :
1) توحید ِربوبیت: ﴿رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ سے ماخوذ ہے ، توحید ِ ربوبیت یہ ہے کہ آسمان وزمین اور اس میں پائی جانے والی تمام مخلوقات کا خالق ورازق اور مالک ومدبر صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔
2) توحید ِ اُلوہیت: لفظ الله اور ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ سے ماخوذ ہے ، اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ عبادت کی جتنی قسمیں ہوسکتی ہیں ، ان سب کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔
3) توحید اسماء وصفات : کلمہ ٔ ﴿الْحَمْدُ﴾سے ماخوذ ہے ، اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح احادیث میں اللہ کے جتنے اسماء وصفات ثابت کئے ہیں ، اُن کو اسی طرح مانا جائے ، نہ ان کا انکار کیا جائے ، نہ اُن کی مثال بیان کی جائے ، اور نہ ہی کسی غیر اللہ کے ناموں اور صفات کے ساتھ تشبیہ دی جائے۔ حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے عرش پر مستوی ہونے کے بارے میں پوچھا گیاتو انہوں نے کہا:"الإستواء معلوم ، والكيف مجهول والسؤال عنه بدعة والإيمان به واجب" یعنی استوا معلوم ہے ، اس کی کیفیت مجہول ہے، یعنی یہ نہیں معلوم کہ اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیا کیفیت ہے ، اور اس کے بارے میں پوچھنا بدعت ہے ، یعنی اسلاف کرام کبھی اس کی کُرید میں نہ پڑے ، اور اس پر ایمان لانا واجب ہے ۔
(6) اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرنے ، اور اس کے لئے کمالِ خشوع وخضوع اور اپنی انتہائی محتاجی ومسکنت کے اظہار کے بعد ، بندے کے لئے اب یہ بات مناسب معلوم ہوئی کہ اپنا سوال اس کے حضور پیش کرے اور کہے کہ اے اللہ صراطِ مستقیم کی طرف میری رہنمائی کر !!
'ہد ایت' کا معنی : رہنمائی اور توفیق ہے اور صراط مستقيم سے مراد وہ روشن راستہ ہے جس میں کجی نہ ہو ، جو اللہ اور اس کی جنت تک پہنچانے والا ہو اور یہ قرآن وسنت کی راہ ہے ۔مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد راہِ حق ہے۔ ابو العالیہ سے روایت ہے کہ اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بعد ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما ہیں ۔
اور حقیقت یہ ہے کہ یہ سبھی اَقوال صحیح ہیں ، اس لئے کہ جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی ، اور ان کے بعد ان کے صاحبیَن کی اقتدا کی ، اس نے حق کی اتباع کی، اور جس نے حق کی اتباع کی ، اس نے اسلام کی اتباع کی ، اور جس نے اسلام کی اتباع کی اس نے قرآن کی اتباع کی ۔ اور یہی قرآن کریم اللہ کی کتاب ہے ، اُس کی مضبوط رسی اور اس کی سیدھی راہ ہے ۔