کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 19
جائے ،اس یقین کے ساتھ کہ وہ اسے ضرور پورا کرے گا ۔ (5) اس آیت ِکریمہ میں عبادت واستعانت دونوں کو اللہ کے لئے خاص کیا گیا ہے اور اللہ کے علاوہ تمام مخلوقات سے اُن کی نفی کی گئی ہے ۔ عربی زبان میں اگر مفعول کو فعل پر مقدم کردیا جائے تو حصر کا معنی دیتا ہے ، یعنی اُس فعل کو اسی مفعول کے ساتھ خاص کردیا جاتا ہے ، اور دوسروں سے اُس کی نفی ہوجاتی ہے ، تو گویا آیت کا معنی یہ ہوا کہ ''ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرتے ، ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور تیرے علاوہ کسی سے مدد نہیں مانگتے'' اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اس بات کی تعلیم دی ہے کہ انسان اپنے آپ کو ہر ایک کی غلامی سے آزاد کرکے ایک اللہ کا بندہ بنادے ، اُس کے ساتھ کسی چیز کو عبادت میں شریک نہ کرے ، نہ اُس جیسی کسی سے محبت کرے ، اور نہ اُس جیسا کسی سے ڈرے ، نہ اُس جیسی کسی سے اُمید رکھے ، صرف اُسی پر توکل کرے ، نذرونیاز، خشوع وخضوع ، تذلل وتعظیم اور سجدہ وتقرب سب کامستحق صرف وہ ہے ، جس نے آسمان وزمین کو پیدا کیا ہے ۔ لیکن انسان نے ہمیشہ ہی اس تعلیم کو پس پشت ڈالا، اور اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا ، غیروں سے مدد مانگی ، شرک کے ارتکاب کے لئے بہانے تلاش کئے ، اور اللہ کے بجائے انبیاء ، اولیاء ، صالحین اور قبروں میں مدفون لوگوں سے مدد مانگی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان قوی ہوجاتا ہے ، جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو یاد کرتے ہیں کہ :'' اے لوگو ! اس شرک سے بچو ، یہ چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ چیز ہے ۔'' ( مسند احمد ) حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ '' بندہ کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہر نماز میں ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾... سورة الفاتحة" کہے ، اس لئے کہ شیطان اُسے شرک کرنے کا حکم دیتا ہے اور نفس انسانی اس کی بات مان کر ہمیشہ غیر اللہ کی طرف ملتفت ہوجاتا ہے ، اس لئے بندہ ہر دم محتاج ہے کہ وہ اپنے عقیدۂ توحید کو شرک کی آلائشوں سے پاک کرتا رہے ۔'' حضرت ابن عباس اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ ''ہم تیری تو حید بیان کرتے ہیں ، اے ہمارے ربّ!اور تجھ ہی سے ڈرتے ہیں ، اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ، تیری بندگی کرنے کے لئے اور اپنے تمام اُمور میں ۔'' 'عبادت' اللہ تعالیٰ کے نزدیک اُسی وقت قابل قبول ہوگی ، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو ، اور اُس سے مقصود اللہ کی رضا ہو ۔