کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 17
مہربان(۳)بے حد رحم کرنے والا ہے قیامت کے دن کا مالک (۴)ہے ہم تیری ہی عبادت (۵) کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہمیں سیدھی راہ(۶) پر چلا ان لوگوں کی راہ پر جن پر(۷) تونے انعام کئے ۔ ا ن کی راہ نہیں جن پر تیرا غضب (۸) نازل ہوا ، اور نہ ان کی جو گمراہ (۹) ہوگئے''
(1) لفظ ' حمد' کا ترجمہ تعریف کرنا ہے ۔ حمد اور شکر میں فرق یہ ہے کہ حمدصرف زبان سے ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ کسی نعمت کے مقابلہ میں ہو ۔ جبکہ شکر زبان ، دل اور دیگراعضا کے ذریعہ کسی نعمت اور داد ودہش پر ہوتا ہے ۔ اور اس پر اَلْ استغراق وشمولیت کا مفہوم پیدا کرنے کے لئے داخل کیا گیا ہے ۔ یعنی حمد وثنااور تعریف وتوصیف کی وہ تمام قسمیں جوآسمان وزمین کے درمیان ہو سکتی ہیں ، وہ سب اللہ کے لئے ہیں ۔ ابن جریر لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود بیان کرکے اپنے بندوں کو تعلیم دی ہے کہ وہ اس کی تعریف بیان کریں ۔
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب طريق الهجرتين میں لکھا ہے کہ ہر اعلیٰ صفت ، ہر اچھے نام ، ہر عمدہ تعریف ، ہر حمد ومدح ، ہر تسبیح وتقدیس اور ہر جلال وعزت کی جو کامل ترین اور دائمی اور ابدی شکل ہوسکتی ہے، وہ سب اللہ کے لئے ہے ۔ اللہ کی جتنی بھی صفتیں بیان کی جاتی ہیں ، جتنے ناموں سے اس کو یاد کیا جاتا ہے ، اور جو کچھ بھی اللہ کی بڑائی میں کہا جاتا ہے ، وہ سب اللہ کی تعریفیں ہیں اور اُس کی حمد وثنا اور تسبیح وتقدیس ہے ۔ اللہ ہر عیب سے پاک ہے ، ساری تعریفیں اس کے لئے ہیں ، مخلوق کا کوئی فرد اس کی تعریفوں کو شمار نہیں کرسکتا ۔
(2) الرَّب کا معنی ہے ، وہ آقا جس کی اطاعت کی جائے ، وہ مالک جو تصرفِ کلی کا حق رکھتا ہے ، وہ ذاتِ برتر وبالا جو مخلوق کی اصلاحِ احوال کے لئے ہر تصرف کا حق رکھتی ہے ۔ اَل ْکے اضافہ کے ساتھ الرَّب صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے استعمال ہوتا ہے۔مخلوق کے لئے اضافت کے ساتھ استعمال ہوتا ہے مثلاً ربُّ الداربمعنی گھر والا ، اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں کہا ہے : ﴿ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ ﴾ اپنے آقا کے پاس لوٹ کر جاؤ ( سورۂ یوسف : ۵۰ )
العالمین عالم کی جمع ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز پر اُس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عالَم کا اِطلاق اِنس وجن اور ملائکہ وشیاطین پر ہوتا ہے ۔ بہائم 'عالم' میں داخل نہیں ۔ اللہ تعالیٰ سارے جہان والوں کا آقا ومالک اور اُن میں تصرف کرنے والا ہے ۔ ربّ کا ایک معنی ' مربی' بھی کیا گیا ہے ، بایں طور کہ وہ تربیت سے مشتق ہو، یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کا بطورِ عام اور بطورِخاص مدبر ومربی ہے
بطورِعام مربی اس طرح ہے کہ اس نے تمام خلائق کو پیدا کیا ، ان کو روزی دی ،اور ان امور کی