کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 16
صفات کی ایک بڑی اچھی توجیہ بیان کی ہے جو عربی زبان کے مدلول کے بالکل موافق ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ لفظ ' الرحمن' سے مراد وہ ذات ہے جس کی نعمتوں کا فیض عام ہے ،لیکن یہ فعل عارضی بھی ہوسکتاہے ۔ کیونکہ عربی میں اِس وزن کے اوصاف فعل کے عارضی ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ اور لفظ ' الرحیم ' دائمی اور مستقل صفت ِ رحمت پر دلالت کرتا ہے ۔ اِس لئے جب عربی زبان کا سلیقہ رکھنے والا آدمی اللہ تعالیٰ کی صفت ( ا لرحمن ) سنتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ وہ ذات جس کی نعمتوں کا فیض عام ہے لیکن وہ نہیں سمجھتا کہ رحمت اُس کی دائمی صفت ہے ۔ اس کے بعد جب وہ الرحیم سنتا ہے تو اسے یقین کامل ہوجاتا ہے کہ رَحمت اس کی دائمی اور ایسی صفت ہے جو اس سے کبھی جدا ہونے والی نہیں ( محاسن التنزیل : ۲/۶) یہاں ایک اور بات ذکر کردینے کے قابل ہے کہ الرحمن، نام اللہ کے ساتھ خاص ہے ۔ غیراللہ کے لئے اس نام کا استعمال جائز نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ﴾ سورة الاسراء" جبکہ الرحیم غیر اللہ کی صفت (اس کی حیثیت وکیفیت کے مطابق ) بن سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے: ﴿بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ یعنی وہ مؤمنوں کے ساتھ شفقت ورحمت کا سلوک کرنے والے ہیں ۔ ( التوبہ : ۱۲۸) اللہ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا ضروری ہے؟ ائمہ سلف کے نزدیک یہ متفق علیہ قاعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پر اور اُس کی صفات پر مرتب شدہ اَحکام پر ایمان لانا واجب ہے ۔ قرآنِ کریم میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث میں اللہ کے جو اسماء وصفات ثابت ہیں ، اُن پر اسی طرح ایمان لانا ضروری ہے جس طرح ثابت ہیں ، نہ اُن کی کیفیت بیان کی جائے گی اور نہ ہی اُن کی تاویل کی جائے گی اور نہ اُنہیں معطل قرار دیا جائے گا ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے جب اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا :'' استوامعلوم ہے، اُس کی کیفیت مجہول ہے ، اُس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے ، اور اُس پر ایمان رکھنا واجب ہے ۔'' اسی طرح اللہ تعالیٰ کی صفات پر جو اَحکام مرتب ہوتے ہیں اُن پر بھی ایمان لانا ضروری ہے ۔ مثلاً 'الرحمن' اور' الرحیم' اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں ، تو یہ ایمان رکھنا ہوگا کہ اللہ بڑا ہی رحمت والا اور بہت ہی مہربان ہے ، اسے ہرچیز کا علم ہے ۔ یہی قاعدہ تمام صفاتِ الٰہیہ کے بارے میں جاری ہوگا ۔ سلف صالحین کا یہی طریقہ رہا ہے اور اسی طریقہ کو اختیار کرنے میں ہر بھلائی ہے ۔ ... سورۂ فاتحہ مکی ہے ، اس میں سات آیتیں ہیں ... ترجمہ سورۃ فاتحہ: ''میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان ، بے حد رحم کرنے والا ہے سب تعریفیں (۱) اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہاں کا پالنے (۲)والا ہےنہایت