کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 15
طرح صحیحین کی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث سے استدلال کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ ، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ، یہ حضرات ابتدا اَلحمد للہ ربّ العالمین سے کرتے تھے ۔
چونکہ دونوں ہی قسم کی حدیثیں صحیح ہیں ۔ اس لئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ کبھی آہستہ پڑھی اور کبھی بآوازِ بلند ، اور جس صحابی نے جیسا دیکھا ،ویسا بیان کیا ۔بہتر یہی ہے کہ کبھی آہستہ پڑھی جائے اور کبھی بآوازِ بلند، تاکہ دونوں قسم کی حدیثوں پر عمل ہوجائے۔ اور ائمہ کرام کا اس پر اتفاق بھی ہے کہ چاہے بسم اللہ بآواز بلند پڑھی جائے یا آہستہ ، نماز کی صحت میں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا ۔
بسم اللہ کی فضیلت
قرآنِ کریم کی کئی آیتوں اور کئی صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کی زندگی میں بسم اللہ کی بڑی اہمیت ہے ۔ اور کوئی بھی کام کرنے سے پہلے بسم اللہ کہنا باعث ِخیر وبرکت اور اللہ کی نصرت وحمایت اور تائید وحفاظت کا سبب ہے ۔
مسند احمد کی روایت ہے کہ بسم اللہ کہنے سے شیطان ذلیل ہو جاتا ہے یہاں تک کہ مکھی کی مانند حقیر بن جاتا ہے ۔ اسی لئے کھانے پینے ، جانور ذبح کرنے ، بیوی سے مباشرت کرنے ، وضو کرنے ، اور بیت الخلا میں داخل ہونے سے پہلے اور تمام دوسرے کاموں کے کرنے سے پہلے بسم اللہ کہنا مستحب ہے ۔
بسم اللہ کا معنی
یعنی'' میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان ، بے حد رحم کرنے والا ہے ''
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ آدمی جب کوئی کام شروع کرنا چاہے تو اس کی ابتدا کرتے وقت نیت کرے کہ میں اس کام کی ابتدا اللہ کے نام سے کرتا ہوں ۔
' اللہ' ربّ العالمین کا مخصوص نام ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اسم اعظم ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی دیگر تمام صفات اسی مخصوص نام کے وصف کے طور پر بیان ہوئی ہیں ۔ ربّ العالمین کے علاوہ دوسروں کے لئے اس نام کا استعمال جائز نہیں ۔ ' الرحمن ' اور'الرحیم ' دونوں اللہ کی صفتیں ہیں اور رحمت سے ماخوذ ہیں ، دونوں میں مبالغہ پایا جاتا ہے ۔ ' الرحمن ' میں 'الرحیم' سے زیادہ مبالغہ ہے۔اسی لئے مفسرین نے لکھا ہے کہ ' الرحمن ' رحمت کے تمام اقسام کو عام ہے اور دنیا وآخرت میں تمام مخلوق کو شامل ہے جبکہ ' الرحیم ' مؤمنین کے لئے خاص ہے۔اللہ نے فرمایا : ﴿ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا ﴾... سورة الاحزاب
بعض علماءِتفسیر ' الرحمن ' کو تو ' احسانِ عام ' کے لئے مانتے ہیں ۔ یعنی اللہ کی رحمت اس کی تمام مخلوقات کے لئے عام ہے ، لیکن ' الرحیم ' کو مؤمنین کے لئے خاص نہیں مانتے ۔ انہوں نے ان دونوں