کتاب: محدث شمارہ 233 - صفحہ 10
اِسی کو سبع مثاني بھی کہتے ہیں ''
2) مسند احمد میں ہے کہ ابوسعید بن المعلی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں تجھے مسجدسے نکلنے سے پہلے قرآنِ کریم کی عظیم ترین سورت سکھاؤں گا ۔پھر آپ نے اُنہیں سورۂ فاتحہ کی تعلیم دی ۔ اِس حدیث کو امام بخاری ، ابوداود ، نسائی اور ابن ماجہ نے بھی روایت کیا ہے ۔
3) امام مالک نے موطا ٔمیں روایت کیا ہے کہ ابو سعید مولیٰ عامر بن کریز نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا : میں تجھے مسجد سے نکلنے سے قبل ایک ایسی سورت بتاؤں گا جیسی تورات وانجیل میں نہیں اُتاری گئی ، اور نہ ہی قرآن میں ویسی کوئی دوسری سورت ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جب نماز کی ابتدا کرتے ہو تو کیا پڑھتے ہو ؟ انہوں نے الحمد للہ ربّ العالمین پڑھی ، آپ نے فرمایا: یہی وہ سورت ہے ۔
4) امام احمد نے عبد اللہ بن جابر رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث روایت کی ہے ، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآنِ کریم کی سب سے بہترین سورت سورۂ فاتحہ ہے ۔
5) اس سورۂ کریمہ کے فضائل میں سے یہ بھی ہے کہ اِسے پڑھ کر پھونکنے سے سانپ کے کاٹے کا زہر اللہ کے حکم سے اُتر جاتا ہے ۔
''امام بخاری نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم ایک بار سفر میں تھے ۔ ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو ایک لڑکی آئی اور بتایا کہ قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈَس لیا ہے اور ہمارے لوگ باہر گئے ہوئے ہیں ، کیا آپ لوگوں میں کوئی دم کرنے والا ہے؟ تو ہم میں سے ایک آدمی اُٹھ کر گیا ، جس کے بارے میں ہم لوگ نہیں جانتے تھے کہ وہ دَم کرنا جانتا ہے ۔ اُس نے دم کیا تو سانپ کا زہر اُتر گیا ۔ اس نے اسے تیس بکریاں دیں اور ہم سب کو دودھ بھی پلایا ۔ جب وہ واپس آیا تو ہم نے اُس سے پوچھا کہ کیا تم 'دَم ' کرنا جانتے تھے ۔ اس نے جواب میں کہا کہ میں نے تو صرف سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ہے ۔ ہم نے کہا کہ بکریوں کے معاملہ کو ایسے ہی رہنے دو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیں ۔ جب ہم مدینہ آئے اورآپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے پوچھا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کیسے معلوم ہوا کہ سورۂ فاتحہ 'دَم' ہے ۔ تم لوگ ان بکریوں کو آپس میں تقسیم کرتے وقت میرا بھی ایک حصہ رکھنا ۔ اس حدیث کو امام مسلم اور امام ابوداود نے بھی روایت کیا ہے۔ ... صحیح مسلم کی بعض روایتوں میں ہے کہ دم کرنے والے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہی تھے ۔''
6) امام مسلم اور نسائی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے اور جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس موجود تھے کہ اوپر سے ایک آواز سنائی دی ، جبرئیل علیہ السلام نے آسمان کی طرف نظر اُٹھائی اورکہا کہ آسمان کایہ دروازہ آج سے پہلے کبھی نہیں کھلا اس سے ایک فرشتہ اُترا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کو دو نور دیئے جانے کی