کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 6
در عجم گروید ام ہم در عرب
مصطفےٰ نایاب ارزاں بولہب
اب کے حج کی تقریب کے موقعہ پر جو سرکاری وفد تشریف لے گیا تھا، اس کی قیادت وزیرِ اطلاعات جناب کوثر نیازی نے کی تھی۔
ہمارے نزدیک یہ بھی ایک لطیفہ ہے! قائدِ وفد اور ان کے محترم لیڈر نعرہ تو ماسکو اور پیکنگ برانڈ سوشلزم کا لگاتے ہیں مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ مکہ و مدینہ کی یاترا کا تکلف بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ شاید اسی لئے اقبال مرحوم نے کہا تھا ؎
شاید اسی لئے اقبال مرحوم نے کہا تھا ؎
اگر بایں مسلمانی کہ دارم!
مر از کعبہ می راند حقِ اوست
لطیفہ پر لطیفہ یہ کہ:
مفتی محمود جیسے عظیم عالمِ دین کو بھی ان کی قیادت میں جانا پڑا، رخ کعبہ کو، امام وزیرِ اطلاعات اور مقتدی مولانا مفتی محمود؟ عجیب ہی نظارہ دیتا ہے!
جو بھی لوگ بر سر اقتدار آئے ہیں، حکام عموماً ملکی آئین اور قانون کے بجائے سیاسی حکمرانوں کی دل جوئی کو سب سے زیادہ حرزِ جاں بنا لیتے ہیں۔ جس کا خمیازہ اس وقت ان کو بھگتنا پڑتا ہے۔ جب کوئی دوسرا گروہ برسرِ اقتدار آجاتا ہے۔
اصل میں سارا فساد ملکی قانون اور آئین سے غداری کا ہے۔ اگر حکام اس سلسلہ میں ثابت قدم رہیں تو حکمران بھی سیدھے ہو جائیں اور یہ خود بھی ہر افتاد سے محفوظ رہیں۔ ہماری ملکی عدالتِ عالیہ ہمارے سامنے ہے وہ قانون اور دستور کا تحفظ کرتی ہے اور پوری جرأت اور دیانتداری کے ساتھ کرتی ہے۔ اس لئے ہر حکومت غیر آئینی دھاندلی کرتے ہوئے سو بار سوچتی ہے۔ اگر دوسرے حکام بھی ایسا ہی کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ قوم کا معیار بلند نہ ہو اور ملت کا ہر فرد اپنے آپ کو معزز نہ سمجھنے لگے۔
حضرت قاضی شریح کی عدالت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف ایک مقدمہ دائر ہو جاتا ہے۔