کتاب: محدث شمارہ 23 - صفحہ 5
پس یہ ہیں اسلامی ریاست کے وہ حکمران جن سے نیک توقعات قائم کرنا ممکن اور بجا ہوتا ہے۔ مگر افسوس! ایک طویل عرصہ سے ملتِ اسلامیہ اس قسم کی قیادت سے محروم چلی آرہی ہے جس کی وجہ سے وہ ادبار و نکبت اور تنزل کی دلدل میں روز افزوں دھنستی چلی جا رہی ہے۔
ملتِ اسلامیہ کا ہر فرد اپنے اپنے علاقہ اور ملک کے سیاسی حکمرانوں اور ان کے مشیروں اور وزیروں کی زندگی کا مطالعہ کرے اور پھر سوچے کہ جو خدا اور اس کے رسول کے وفادار نہ ہو سکے، جن کی آنکھوں میں رب العٰلمین اور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم باقی نہ رہی، جن کے لیل و نہار شراب و کباب میں غرق رہے، جو تشریعی امور میں خدا کے لئے اقتدارِ اعلیٰ کے قائل نہ رہے اور جو اپنی کرسی، اپنی بادشاہت، اپنے اقتدار اپن، اپنے عیش و آرام، اپنے کرّوفر اور اپنے ذاتی اغراض سے ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہماری بگڑی بنائیں گے، ہم پر رحم کریں گے، ملک و ملت کی شرم ان کو مارے گی، غریب عوام پر وہ رس کریں گے، پاک صاف زندگی گزارنے، محتاط رہنے اور باخدا لمحات بسر کرنے کی کوئی طرح ڈالیں گے یا اس کا کچھ سامان کریں گے۔ یہ آپ کی بہت بڑی بھول ہے۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو یقیناً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ بے خدا دنیا دار قیادت ہی عالمِ اسلام کے تمام مصائب کا واحد سبب ہے۔
اور اگر ملّتِ اسلامیہ چاہتی ہے کہ بھلے دِن آئیں اور ان آزاردہ مصائب سے نجات پائے تو اسے چاہئے کہ ہر جگہ ’’نظامِ قیادت‘‘ بدلے۔ بھلے آدمیوں کو آگے لائے، جاہ پرست، عیاش، بے خدا، اسلام اور اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ لوگوں کو قیادت کے منصب سے معزول کر دے۔ ان کے سر سے تاجِ کجکلا ہی اتار لے اور ان کے قدموں کے نیچے سے تختِ شاہی کھینچ لے۔ پھر یہ روحانی قیادت ان باخدا لوگوں کے حوالے کرے جو ’’میری میں فقیری‘‘ کا منظر پیش کرتے ہیں، جو شہزادگی نہیں کرتے، پہرہ دیتے ہیں۔ قوم کو آرام کی نیند سلاتے ہیں اور خود گلیوں اور کچوں میں گھومتے اور فلاکت زدوں کا پتہ لگاتے ہیں، جن کی زندگی قول و عمل کے تضاد سے پاک ہوتی ہے، جو پاک لوگ کہلاتے ہیں اور تاجدار ہو کر بھی خدا کے حضور سر بسجود رہتے ہیں تاکہ یہ لوگ ہمارے پیش امام بھی ہوں اور جرنیل بھی۔ اور اگر آپ کو ایسے لوگوں کی تلاش نہیں ہے تو پھر امن و سکون کی تلاش چھوڑ دیجئے! روئیے اور مزید نوحہ خوانی کے لئے تیاری کیجئے! باور کیجئے شاہ سعود اور قذافی بہت کم یاب ہیں بلکہ نایاب ہیں۔ بقول علامہ اقبال ؎